خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم یہاں پرپہنچ گئےہیں، اپنا احتجاج ریکارڈ کروا لیا ہے۔اسلام آباد میں پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں علی امین کا کہنا تھاکہ ہم پر شدید فائرنگ شروع کردی گئی تھی، یہ ہم پر الزام لگاتےہیں کہ ہم پرامن جماعت نہیں، ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم پرامن جماعت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرکے یہاں پہنچ گئے ہیں، اب ہم بانی پی ٹی آئی سے بات کریں گے اس کے بعد ہمارا کیا لائحہ عمل ہوگا؟ علی امین کا کہنا تھاکہ ہمارا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے۔ اس کے بعد علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد چلے گئے تھے جس کے بعد خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچی تھی۔
اس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیے جانے کی متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں مگر سرکاری ذرائع سے تاحال حراست میں لیے جانے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو کے پی ہاؤس میں تحویل میں لے لیا گیا، کے پی ہاؤس میں آج ہونے والے عمل کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔