چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد ہماری اولین ترجیح ہے۔کوئٹہ میں پیپلز لائرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ نسلوں سےچلتا ہوا آرہا ہے، جو غلط ہوتا ہے ہم کہتےہیں کہ غلط ہے، ملک میں اس وقت بہت سے مسائل ہیں جن کا حل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے، ہم یہ نہیں کہتے ایک دن مین تمام مسائل حل کردیں گے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کےلیےقربانیاں دیں ہیں، ہم تنقید سیاسی مخالفت کی وجہ سےکرتے ہیں، معیشت کے حوالے سےچینلجز کاسامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ واضح ہے، ایسی متفقہ دستاویز بنانے کی کوشش کریں گے جو محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی خواہش کے مطابق ہو، ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں لڑایاں چلتی رہتی ہیں، اسلام آباد میں بڑے بڑے ہاتھی لڑتے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی لڑائیوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام نہ دہشت گرد متاثرین کو انصاف دلوا سکتا ہے، عام آدمی جو دہشت گردی میں انصاف مانگتا ہے اسے کہا جاتا ہے کہ آپ کا وکیل صحیح نہیں، 50 فیصد کیسز میں ہمارے ججز سزا نہیں دلواسکتے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات بہت بڑا کام ہیں، مولانا فضل الرحمنٰ کی جماعت کا بھی اس حوالے سے مؤقف رہا ہے اور یہ بہت پہلے سے رہا ہے اور اب شاید اتفاق ہوگا تو ہم متفقہ طور پر آئینی بناسکیں۔
قبل ازیں کوئٹہ میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سےسوتیلوں جیسا سلوک ہو رہا ہے، بلوچستان کےعوام کی ہرممکن مدد کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دنیا بھر میں آواز اٹھائی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں حکومت سازی کا معاہدہ ہوا تھا، وزیراعظم کے ساتھ دنیا کے سامنےکھڑے ہو کر بطور وزیر خارجہ معاہدے کیے، ہم نے ہاؤسنگ پروجیکٹ کی فنڈنگ کا بندوبست کیا، یہ میرا منصوبہ ہےجو ہم نے ورلڈ بینک کے سامنے رکھا، اس کا مقصد سیلاب متاثرین کے گھروں کو اس طرح تعمیر کرنا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ وفاق کا حصہ سندھ کو دلانا کتنا مشکل ہے، 2022 سے وفاق نے یہاں ایک گھر نہیں بنایا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ جب دوبارہ سیلاب آئے اور میں مدد مانگوں تو مجھ سے یہی پوچھا جائےگا کہ پہلے جو فنڈز دیے تھے، اس کا کیا ہوا؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے ورلڈ بینک سے پہلے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مدد کرنی چاہیے، اگر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت اس میں اپنا حصہ ڈالیں تو ہم زیادہ متاثرین کی مدد کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرآپ اپنا حصہ ڈالتے ہیں تو دنیا سے مزید فنڈنگ ملےگی، صوبائی اور وفاقی حکومتیں سیلاب متاثرین کو سنجیدہ لیں، سندھ کے وزیراعلیٰ سےکہتا ہوں کہ بات کریں، میں یہ چاہتاہوں آپ یہ پیسہ فوری سیلاب متاثرین کو دیں، مزید کہنا تھا کہ میں بیرون ملک سے کیا گیا وعدہ سندھ میں پورا کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا وہ خبردار کرتے ہیں کہ جس طریقے سے وفاقی حکومت کا سیلاب فنڈز کے حوالے سے رویہ رہا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اگلی بار جو بھی وزیراعظم یا وزیر خارجہ ہو وہ ایسی کسی بھی قدرتی آفت کے لیے بین الاقوامی اداروں سے فنڈ مانگے تو وہ ہمارا ماضی کا ریکارڈ دیکھیں گیں جو بلکل بھی اچھا نہیں ہے۔