نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 151 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے جبکہ اس دوران لینڈ سلائیڈنگ سے سینکڑوں گھر بھی تباہ ہو گئے۔رپورٹ کے مطابق کھٹمنڈو میں ہونے والے شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب نے دارالحکومت کا نظام درہم برہم کردیا اور شہر کو نیپال کے بقیہ حصوں سے ملانے والی شاہراہوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا اور کئی علاقے زیر آب آ گئے۔
دریا کے کنارے کچی آبادی میں رہنے والے کمار تمانگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کو رات گئے پانی جھونپڑی میں داخل ہونے کے سبب انہیں اور ان کے خاندان کو بھاگ کر کہیں اور پناہ لینی پڑی۔انہوں نے کہا کہ اگلی صبح ہم واپس تو سب کچھ بدل چکا تھا، ہم اپنے گھر کے دروازے تک نہیں کھول سکے جو کیچڑ کی وجہ جام ہو چکے تھے، کل ہم ڈر تھا کہ پانی ہماری جان لے لے گا لیکن آج ہمارے پاس اپنے گھر کی صفائی کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
نیپال کی نیشنل ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ ملک بھر میں بارشوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 151 افراد ہلاک جبکہ 59 لاپتا ہیں۔ماہرین نے بتایا کہ دارالحکومت کے کچھ حصوں میں 322.2 ملی میٹر (12.7 انچ) تک بارش کی اطلاعات موصول ہوئیں اور باگمتی ندی میں پانی کی سطح 2.2 میٹر (7 فٹ) کی خطرے کے نشان کی حد عبور کر گئی۔
شدید بارشوں کے بعد حکام نے نیپال بھر میں تین دن کے لیے اسکول بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان رشی رام تیواری نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے کئی شاہراہیں بند ہو گئیں اور کھٹمنڈو کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہو گیا اور شاہراہوں سے ملبے کے ڈھیر کو صاف کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ 3 ہزار سے زائد لوگوں کو بچا لیا گیا ہے۔
نیپال پولیس کے ترجمان دان بہادر کارکی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم 36 تین افراد گاڑیوں پر سوار تھے اور کھٹمنڈو کے جنوب میں ہائی وے پر گرنے والے تودے کے سبب یہ افراد زندہ دفن ہو گئے۔
علاقے میں 240 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو کھٹمنڈو میں کم از کم 1970 کے بعد سب سے زیادہ بارش کا ایک ریکارڈ ہے۔کھٹمنڈو سے گزرنے والی دریائے باگمتی اور اس کی متعدد معاون ندیوں سے ہفتہ کو رات گئے پانی کناروں کو توڑتے ہوئے باہر آ گیا جس سے قریبی مکانات، دیہات زیر آب آ گئے اور ان علاقوں کے رہائشی سینے تک بلند پانی سے بمشکل اپنی جانیں بچا کر اونچے مقامات تک پہنچے۔
علاقے میں رہنے والی بشنو مایا شریستھا نے بتایا کہ ہمیں اپنی جان بچانے کے لیے ایک چھت سے دوسری چھت پر چھلانگ لگانی پڑی اور آخر کار وہ ہمیں بچانے کے لیے کشتیاں لے کر آ گئے۔ہیلی کاپٹروں اور موٹر بوٹس کے ذریعے امدادی سرگرمیوں کے لیے 3ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے اور ریسکیو ٹیمیں بچ جانے والوں کو محفوظ مقام تک پہنچانے کے لیے لکڑی کے تختوں کا استعمال کیا۔نیپال میں اس سال بارش اور اس سے متعلقہ حادثات و واقعات میں 260 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔