چائنہ-آسیان ایکسپو پاکستانی نمائش کنندگان کے لیے چینی مارکیٹ کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھانے کا ذریعہ بن گئی

چائنہ-آسیان ایکسپو پاکستانی نمائش کنندگان کے لیے چینی مارکیٹ کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھانے کا ذریعہ بن گئی

چین میں جاری 21ویں چائنہ-آسیان ایکسپو کے "بیلٹ اینڈ روڈ” بین الاقوامی نمائشی علاقے میں پاکستانی پویلین میں لوگوں کا رش لگا رہتا ہے۔وہاں پر پاکستانی نمائش کنندہ فیضان احمد کا بھی بوتھ جس پر بھی لوگوں کا ہجوم لگا رہتا ہے۔
چین کے جنوبی گوانگشی ژوانگ خود اختیارعلاقے کے دارالحکومت نان ننگ میں اپنے بھائی کے ساتھ، فیضان قیمتی پتھروں سے تیار کردہ زیورات لوگوں کو دکھا تے ہیں۔ پیچیدہ ڈیزائن اور مناسب قیمت کے ساتھ یہ کنگن، ہار اور بالیاں صارفین میں بہت مقبول ہو رہی ہیں۔

ہاتھ میں کیلکولیٹر لیے ہوئے فیضان چینی اور انگریزی زبانوں کے آسان جملے استعمال کرتے ہوئے صارفین کے ساتھ بڑی روانی کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔صرف ایک ماہ قبل، فیضان نے اپنے بھائی کے ساتھ جنوب مغربی صوبے یوننان کے شہر کنمنگ میں 8ویں چین-جنوبی ایشیا ایکسپو میں شرکت کی۔2017 سے ابتک فیضان احمد چائنہ-آسیان ایکسپو کے سات سیشنز میں شرکت کر چکے ہیں۔
فیضان نے بتایا کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت پاکستان میں گزارتے ہیں اور وہ ہر سال صرف نمائشوں کے لیے چین آتے ہیں۔ اپنے فون سے چینی کلائنٹس کا نام دکھاتے ہوئے فیضان نے بتایا کہ یہ میرے مستقل گاہک بن گئے ہیں۔ جن میں سے کچھ کا تعلق نان ننگ اور باقی کا کنمنگ سے ہے۔میرا ان کے ساتھ وی چیٹ پر رابطہ رہتا ہے اور وہ اس سے اپنی ضرورت کی چیز کا آرڈردیتے ہیں۔


پویلین کے دوسرے سرے پر، ہاتھ سے بنے ہوئے قالین،پتھروں سے بنے شاندار فن پارے اور چمڑے کی مصنوعات یہاں آنے والوں کی توجہ حاصل کررہی ہیں۔ گوانگشی سے تعلق رکھنے والے وانگ ژینگ اور وانگ ہونگ نمائش میں جانے پہچانے چہرے بن گئے ہیں، جنہوں نے کئی سالوں میں شاذ و نادر ہی کوئی سیشن چھوڑا ہے۔وانگ ژینگ نے کہا کہ یہ ایکسپو دنیا بھر کی مصنوعات اور ثقافتوں سے آگاہی کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ اگرچہ کچھ ممالک جغرافیائی طور پر ہم سے کافی دور ہیں، لیکن مختلف قسم کی اشیاء ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔

پویلین میں، ایک اور نمائش کنندہ کامل محمد نے شرکا کے لیے گوبھی کی شکل کا قیمتی پتھر سے بنا زیور متعارف کراتے ہوئے بتایا کہ چینی زبان میں ‘گوبھی’ لفظ کا مطلب بہت زیادہ ‘خوشحالی ہے اس لیے ہم نےچینی ثقافت کے عناصر کو اپنے ڈیزائن میں شامل کیا ہے تاکہ ایسی مصنوعات تیار کی جا سکیں جو چینی صارفین کو پسند آئیں۔چائنہ-آسیان ایکسپو جیسے ایونٹس میں شرکت کے ذریعے کامل نے دیکھا کہ کس طرح پاکستانی مصنوعات بتدریج پورے چین میں گھروں کی زینت بن رہی ہیں اور مسلسل صارفین کے دل جیت رہی ہیں۔

اس تجربے نے انہیں زبردست اعتماد دیا اوراس کے لئے دلچسپ مواقع پیدا کیے ہیں ۔ کامل نے کہا کہ وہ یقینی طور پر اگلے سال ہونے والی ایکسپو میں بھی شرکت اور پاکستان میں تیار کردہ مزید اشیاء کی نمائش کریںگے۔پاکستانی نمائش کنندگان کے مطابق، ساؤتھ ایشیا ایکسپو سے چائنہ-آسیان ایکسپو تک، کھلے پن اور تعاون کے لیے چین کے دروازے پہلے سے کہیں زیادہ وسیع ہیں، جو پاکستانی کاروباری ادارو ں کے لیے ایک قیمتی موقع فراہم کرتے ہیں، جس سے وہ نہ صرف اپنی متنوع مصنوعات کی نمائش کر سکتے ہیں بلکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید مضبوط تجارتی تعاون قائم کرسکتے ہیں۔
21ویں چائنہ-آسیان ایکسپو کا عنوان "ہم آہنگی، خلوص، باہمی مفاد اور ہم نصیب ترقی کے لیے جامعیت کو برقرار رکھنا،روشن مستقبل کی تخلیق — چین-آسیان فری ٹریڈ ایریا 3.0 کی ترقی اور اس خطے کی اعلیٰ معیار کی ترقی کا فروغ ” چین اور آسیان ممالک کے درمیان تعاون میں تازہ ترین کامیابیوں کو اجاگر کرتا ہے۔چین-آسیان تعاون کی بنیاد میں پیوست، چائنہ-آسیان ایکسپو نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شریک ممالک کے علاوہ دنیا بھر کے شرکا کے لیے اپنی رسائی کو بڑھا دیا ہے۔ یہ علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے، اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے اور ثقافتی تبادلوں کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --