پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں بہتری لانی ہے تو آّئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے۔اسلام آباد میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکلانے ہر آمریت کے دور میں اس کے خلاف صف اول کا کردار ادا کیا، وکلا پیپلزپارٹی کااثاثہ ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ وکلا نے ملک کو آئین دیا، وکلا کی جدوجہد سےہم نے مشرف کی آمریت کو شکست دی، بی بی شہید کہتی تھیں جن ججز نے سیاست کرنی ہے وہ اپنی پارٹی بنالیں۔عدالت سے سیاست کی امید رکھیں گے تو جمہوریت اور عوام کو نقصان ہوگا، بینظیر بھٹو نے اس وقت کہا تھا مک میں آّئینی عدالتیں ہونی چاہییں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں بہتری لانی ہے تو آّئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے، ذوالفقار بھٹو کیس کےلیے مجھے اتنا انتظار کرنا پڑا تو عام آدمی کو کتنا انتظار کرنا پڑتا ہوگا، چوری،قتل کےمقدمے میں کیالوگوں کو 50،50 سال کا انتظار کرنا پڑےگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 50 فیصد کیس آئینی ہوتےہیں، سپریم کورٹ میں 50 فیصد کیسز کو 90 فیصد وقت ملتا ہے، حکومت اور اتحادیوں سے مشورہ کر کے ایسی عدالت بنائیں جہاں ڈیم نہ بنائےجائیں یا ٹماٹر کی قیمتیں نہ طے ہوں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر ہائی کورٹ ججز، وکلا سے مشاورت کرکے ابھی نہیں تو آگے جاکر الگ عدالت بناسکتےہیں۔