آئی اے ای اے جنرل کانفرنس کے موقع پر عوامی جمہوریہ چین نے آئی اے ای اے کے ساتھ اپنی شراکت داری کے 40 سال مکمل ہونے کی یاد میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن (پی اے ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور کو چین نے مہمان مقررین میں شامل کیا، جبکہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل مسٹر رافیل گروسی بھی تقریب میں شریک تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی اے ای سی نے چین کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) میں بطور رکن ریاست 40 سال مکمل کرنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی۔
چیئرمین نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دیرینہ دوستی ہمارے بزرگوں کی میراث ہے جسے پاکستانیوں کی ہر نسل نے قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ ڈاکٹر علی رضا نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی ایک تاریخ ہے جس کی بنیاد باہمی اعتماد، احترام اور ایک دوسرے کے لیے خیر سگالی پر ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ کے "ون روڈ ون بیلٹ” اقدام کے فلیگ شپ منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے آغاز کے ساتھ، دوطرفہ تعلقات ایک بلند سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں ایٹمی سائنس اور ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پر بات کرنے کے لیے جمع ہیں، اس موقع پر میں چین کے ساتھ ایٹمی توانائی کے شعبے میں ہماری طویل مدتی شراکت داری کا ذکر کرنا چاہوں گا۔
چیئرمین پی اے ای سی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان محفوظ طریقے سے 3530 میگاواٹ کی مجموعی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل چھ ایٹمی بجلی گھر چلا رہا ہے۔ یہ تمام ایٹمی بجلی گھر چین کے تعاون سے تعمیر کیے گئے ہیں۔ چین کے تعاون سے 1200 میگاواٹ کا ایک اور ایٹمی بجلی گھر زیر تعمیر ہے۔ پاکستان اپنے چینی دوستوں کے ساتھ فوڈ اور زراعت، انسانی صحت، پانی کے وسائل کے انتظام اور صنعتی ایپلی کیشنز سمیت دیگر شعبوں میں اس تعاون کو مزید فروغ دینے کا منتظر ہے۔
ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے اپنی تقریر کے اختتام پر پاکستان اور چین کے آئی اے ای اے میں فعال کردار کی تعریف کی۔ دونوں ممالک کے پاس آئی اے ای اے کے قائم کردہ تعاون کے مراکز موجود ہیں۔ پاکستان آئی اے ای اے کے تعاون کے مراکز کے درمیان مزید تعاون کے قیام کا منتظر ہے۔