چیئرمین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن (پی اے ای سی) ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے یہاں پیر کے روز کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی دنیا کو درپیش موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تمام مسائل کے حل کی کلید ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ صحت کے شعبے میں خاص طور پر کینسر کی تشخیص اور علاج، ماحولیاتی تباہی، پانی کی قلت اور خوراک کی سلامتی کے مسائل کے حل کے لیے ایک قابل عمل حل بھی فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے یہ بات ویانا میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ہیڈکوارٹر میں 68ویں جنرل کانفرنس (جی سی) کے عمومی اجلاس میں پاکستان کا قومی بیانیہ پیش کرتے ہوئے ہوئے کہی۔
چیئرمین پی اے ای سی نے کہا کہ "آئی اے ای اے کا کام اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر رہا ہے جب دنیا موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت، توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور ماحولیاتی تباہی جیسے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے۔ ایجنسی کے اقدامات جیسے ایٹمز 4 فوڈ، ریز آف ہوپ، اور نیوٹیک پلاسٹک اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ایٹمی سائنس ایک محفوظ، صحت مند اور پائیدار مستقبل کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کے باعث پیدا ہونے والے شدید موسمی حالات دنیا کے مختلف حصوں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں، جبکہ پاکستان کم عالمی اخراج کے باوجود سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں شامل ہے۔”
ڈاکٹر انور نے ایٹمی توانائی کو ایک صاف اور پائیدار توانائی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چھ ایٹمی بجلی گھر 3,530 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان میں صحت، زراعت، خوراک کی سلامتی اور پانی کے وسائل کے انتظام کے لیے ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا۔
انہوں نے پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی (پی این آر اے) کے کردار اور خواتین کو ایٹمی میدان میں بااختیار بنانے کے لیے پاکستان کی وابستگی پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی امید کا اظہار کیا اور پاکستان کی طرف سے مکمل حمایت اور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔