ے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ یہ کس قسم کی ترامیم ہیں جو کابینہ، وزرا اور اتحادیوں اور اپوزیشن سے بھی چھپائی جاتی ہیں جب کہ پوری حکومت مولانا کی ہاں یا ناں پر کھڑی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمداللہ نے کہا کہ مجوزہ حکومتی آئینی ترامیم ہیں کیا، اس کا نہ حکومت کو پتا ہے اور نہ اپوزیشن جماعتوں کو، حتیٰ کہ اتحادی جماعتوں اور کابینہ ارکان سے بھی آئینی ترامیم کو چھپایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ قانون سازی ہونی چاہیے جو ملک اور عوام کے مفادمیں ہو، آئینی ترامیم کیا ہیں، اگریہ آئینی ترامیم ملکی مفاد میں کی جارہی ہے تو اس کو چھپایا کیوں جارہا ہے؟ یہ کس قسم کی ترامیم ہیں جو کابینہ، وزرا، اتحادیوں اور اپوزیشن سے بھی چھپائی جاتی ہیں؟ حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ پوری حکومت مولانا کی ہاں اور ناں پر کھڑی ہے، ہم پوچھتے ہیں یہ ترامیم عدلیہ کی آزادی کے لیے ہیں یا عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے ؟ ہم انتظار کرتے رہے مگر مسودہ ابھی تک نہیں دکھایا گیا اگر حکومت مسودہ شیئرکرے تواس پرہم اپنا جواب دیں گے۔
واضح رہے کل ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں آئینی ترامیم کو مسودہ پیش کیا جانا تھا مگر رات گئے تک حکومت کو ترامیم کی منظوری کے لیے مطلوبہ اکثریت نہ ملنے پر اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس ملتوی کرکے آج پھر اجلاس طلب کیے ہیں۔دوسری جانب میڈیا نے قومی اسمبلی میں مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔دستاویز کے مطابق مجوزہ ترمیمی بل میں آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجویز شامل ہے، آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے خلاف جانے پر ووٹ شمار کرنے کی ترمیم کی تجویز بھی ہے۔آرٹیکل 17 میں ترمیم کے ذریعے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز اور آرٹیکل 175 اے کے تحت ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں بھی ترمیم کی تجویز شامل ہے۔