اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین کےجسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا برا تاثر جائے گا؟وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل عدالت نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے؟ اس پر پراسیکیوٹر نے ملزمان کیخلاف ایف آئی آرز کا متن عدالت کو پڑھ کر سنایا۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کیس کی مزید سماعت کل 10 بجے تک ملتوی کردی۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم، شعیب شاہین، زین قریشی، شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، اویس حیدر، احد چٹھہ، شیخ وقاص، سید احد علی، نسیم علی شاہ اور یوسف خان کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل ہونے کے بعد جوڈیشل تصور ہوں گے، ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ کل مزید دلائل سُن کر حتمی فیصلہ کرے گا۔