7 ستمبر1974ء پاکستان کی تاریخ کا روشن اور تاریخ ساز دن ہے۔ آج سے ٹھیک 50 سال قبل قومی اسمبلی نے ایک تاریخی فیصلے میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ مسلمانوں کے لیے عقیدہ ختم نبوت اس قدر اہم ہے کہ صحابہ کرامؓ نے اس کے تحفظ کے لیے باقاعدہ جنگیں لڑی ہیں اور شہادتیں پیش کی ہیں۔ آپ ﷺکی حیات مبارکہ میں غلبہ دین کے لیے 259صحابہ شہید ہوئے جبکہ آپ کے بعدجھوٹے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کے خلاف جنگ یمامہ میں 1200کے لگ بھگ صحابہ کرام ؓنے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔مسیلمہ کذاب سے لے کر دورِ حاضر کے بدترین فتنے مرزا غلام احمد قادیانی تک اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی جھوٹی نبوت کا دعویدار اْٹھا ہے اس کے خلاف مسلمانوں نے باقاعدہ اعلان جنگ کیا ہے ، قتال بھی کیا ہے اورتحفظ ختم نبوت کے لیے اپنی جانیں بھی پیش کی ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بھی جب تحفظ ختم نبوتﷺ کی تحریک چلی تھی تو مسلمانوں نے اپنے جان و مال کی قربانیاں پیش کیں پھر 1974ئمیں قومی اسمبلی میں یہ معاملہ اْٹھا اور وہاں 13دن تک مسلسل بحث ہوئی ہے جس میں قادیانیوں کے دونوں گروپوں کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا بھرپور موقع دیا گیا، دوسری طرف علماء کرام نے انتہائی مؤثر دلائل کے ساتھ فتنہ قادیانیت کا رد کیا۔ نتیجتاً قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا۔اس حوالے سے قومی اسمبلی کی پوری کاروائی ریکارڈ پر موجود ہے ،شائع بھی ہو چکی ہے اور ویب سائٹس پر بھی مل جائے گی۔ قارئین جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ قدیم زمانوں میں دنیا کا رابطہ ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک انتہائی مشکل ہوتا تھا۔ اسی وجہ سے دنیا میں ایک ہی وقت میں ایک سے زائد انبیاء کرام مبعوث فرمائے گئے۔جیسے ایک ہی وقت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک علاقے میں نبی تھے اور اسی دور میں حضرت لوط علیہ السلام دوسرے علاقے میں نبی تھے۔ اسی طرح بنی اسرائیل میں بھی ایک ہی وقت میں کئی انبیاء اللہ کے دین کی تبلیغ کا فریضہ ادا کرتے رہے۔ لیکن رسول اللہ کے زمانے تک دنیا کے مختلف علاقوں کا رابطہ ایک دوسرے کے ساتھ کافی مستحکم ہو چکا تھا۔ مکہ کے قریب جدہ کے ساحل پرروم اور چین کے بحری جہاز لنگرانداز ہوتے تھے۔ یعنی مختلف ممالک کے درمیان تجارت اور آمدورفت کا سلسلہ بہت باقاعدگی سے شروع ہو چکا تھا۔اس وقت اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺکوآخری نبی کے طور پر کامل دین دے کر بھیجا اور آپ ﷺپر جو قرآن نازل ہوا اس کلام کو اور آپﷺ کی سنت کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیا۔ اور سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 3 میں فرمادیا کہ ’’آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کردیاہے‘‘آپ سے پہلے کسی نبی پر یہ آیت نازل نہیں ہوئی اور ختم نبوت کے حوالے سے یہ آیت بہت بڑی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺکی رسالت کو تمام انسانیت کے لیے قرار دیا۔ لہٰذا اب کسی نئے نبی کی ضرورت پیش نہیں آسکتی۔ نبوت اللہ کے پیغمبرﷺ پر آکرختم ہی نہیں ہوئی بلکہ اس کی تکمیلی شان بھی سامنے آئی۔ انبیاء پہلے بھی آئے مگر محمد مصطفیٰ امام الانبیاء کی حیثیت میں آئے، قرآن پاک میں محمد مصطفیٰ ﷺ کی امتیازی شان بیان ہوئی۔ سورۃ الصف کی آیت نمبر 9 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’وہی ہے (اللہ) جس نے بھیجا اپنے رسول کو الہدیٰ اور دین ِحق کے ساتھ تاکہ غالب کر دے اس کو پورے نظامِ زندگی پر‘‘23برس کی جدوجہد میں حضور ﷺکا اپنا خون اطہر طائف کی گلیوں میں، احد کے میدان میں بہا، بڑی تعداد میں صحابہ کرامؓ نے آپ ﷺکے سامنے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تب اللہ کا دین غالب ہوا۔ یہ سب کچھ ختم نبوت کا تکمیلی مظہراور اعلان تھا۔اور دنیا نے دیکھا ہے جزیرہ نمائے عرب پر تاریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب آپ کی قیادت اور رہنمائی میں رونما ہوا۔ اس انقلاب کے لیے نبی اکرم نے قرآن کے ذریعے لوگوں کی تربیت کی تھی۔ دین کا یہ غلبہ محمد مصطفیٰ ﷺ کی امتیازی شان تھی۔ حضور کی ایک امتیازی شان یہ بھی ہے کہ آپ کی رسالت ہے ، تمام انسانیت کے لیے ہے۔ مسند احمد کی ایک حدیث مبارکہ موجود ہے کہ قیامت سے قبل پوری دنیا پر اسلام نافذ ہوگا ، دنیا کا کوئی گھر ایسا نہیں بچے گا جس میں اسلام داخل نہ ہو چاہے وہ پکی اینٹوں کا بنا ہو یا کچے گارے کا بنا ہو ، اسلام اس میں داخل ہو کر رہے گا۔ یاتو گھر والے کو عزت ملے گی تو وہ اسلام قبول کرے گااور اسے مسلمانوں کے برابر حقوق ملیں گے یا پھر اْسے ذلت ملے گی اور ذمی بن کررہے گا لیکن اسلام کی بالادستی کو قبول کرنا پڑے گا۔ قیامت سے پہلے یہ ہونا ہے۔ ختم نبوت کے عقیدے کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اس نبوی مشن کو اپناتے ہوئے سب سے پہلے پاکستان ا ورپھر پوری دنیا میں اسلام کے غلبہ کی جدوجہد کرے اور اپنا تن من دھن اس عظیم مشن میں کھپائے۔ بے شک ختم نبوت کے عقیدہ کا تحفظ ، مرتد لوگوں کے خلاف کارروائی ، جھوٹے مدعیان نبوت کا قلع قمع ، گستاخان رسول کے خلاف اقدام اور مبارک ثانی جیسے شر پسندوں کے خلاف عدالتی جدوجہد ، یہ سب کچھ بھی ختم نبوت کے عقیدے کا تقاضا ہے لیکن نبی اکرم ﷺ کے مشن کو تھام کر وطن عزیر پاکستان میں اللہ کے دین کے قیام کی جدوجہد کرنا تحفظ ختم نبوت کا تقاضا بھی ہے اور ہر اْمتی کی ذمہ داری بھی ہے۔کیونکہ وقت ِفرصت ہے کہاں کام ابھی باقی ہے نورِ توحید کا اِتمام ابھی باقی ہے