غزہ میں 25 سالوں میں پہلی بار پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے لیے 12 لاکھ ویکسین کی خوارکیں جنگ زدہ علاقے میں پہنچادی گئی ہیں جہاں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 89 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں غزہ سے 25 سالوں میں پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے لاکھوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم اسرائیل اور حماس کے درمیان دوحہ اور قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہوسکی جس کے سبب جنگ زدہ علاقے میں پولیو سے بچاؤ کی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔غزہ کی وزارت صحت میں پرائمری ہیلتھ کیئر کے ڈائریکٹر موسیٰ عابد نے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی صحت کے حکام، اقوام متحدہ اور غیر سرکاری تنظیمیں ملکر آج سے پولیو کے قطرے پلانے کی مہم شروع کر رہے ہیں۔
غزہ کے رہائشی بکر دیب نے بتایا کہ وہ اپنے تین بچوں جن کی عمریں 10 سال سے کم ہیں، سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے ویکسینیشن سینٹر پر آنے کے لیے ہجکچاہٹ کا شکار تھا تاہم تاہم جب مجھے سیکیورٹی کی یقین دہانی کروائی گئی تو میں اپنے بچوں کو یہاں پولیو کے قطرے پلائے جو 100 فیصد محفوظ ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے نے بتایا کہ 6 لاکھ 40 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم سے پہلے ہی 12 لاکھ ویکسین غزہ پہنچائی جا چکی ہیں۔
فلسطینی علاقوں کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ریک پیپرکورن نے کہا کہ تقریباً 4 لاکھ اضافی ویکسین ڈوز بعد میں پہنچیں گی جو اس وقت راستے میں ہیں۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کو سیکیورٹی کو یقینی بنانا چاہیے اور اس مہم کو محفوظ طریقے سے چلانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
ٹیڈروس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہم تمام فریقین سے صحت کی سہولیات کی خاطر بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہیں۔متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے غزہ میں پولیو کے خلاف ہنگامی ویکسینیشن مہم کے لیے 50 لاکھ ڈالر کا عطیہ دیا گیا ہے جس پر ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے یو اے ای کا شکریہ ادا کیا۔