عظیم کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی تیسری برسی آج لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف تجدید عہد کیساتھ منائی جا رہی ہے، سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ آزادی کی جدوجہد میں گزارا ہے۔تحریک آزادی جموں و کشمیر کی توانا آواز بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے گاؤں زرمنز میں پیدا ہوئے، علی گیلانی نے بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کا آغاز جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا تھا ۔
سید علی گیلانی نے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے حریت کانفرنس اور تحریک حریت جیسی فعال تنظیموں کی بنیادیں بھی رکھیں، بابائے حریت سید علی گیلانی تین بار مقبوضہ جموں و کشمیر میں سوپور کے حلقے سے اسمبلی ممبر منتخب ہوئے تھے۔کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے دو درجن سے زائد کا عرصہ بھارتی زندانوں میں گزارا، انہوں نے دوران اسیری اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب روداد قفس بھی تحریر کی۔
2010 سے وفات تک 11 سال غاصب ہندوستانی حکومتوں کے حکم پر نظربند رہے، سید علی شاہ گیلانی کا پاسپورٹ 1981 سے بھارتی حکومت نے ضبط کر رکھا تھا، سید علی شاہ گیلانی یکم ستمبر 2021 کو حیدرپورہ سرینگر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
وفات کی خبر ملنے پر خوفزدہ مودی سرکار نے وادی بھر میں کرفیو لگا دیا، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ معطل کر دیئے گئے، سید علی گیلانی کا جسد خاکی پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر لحد میں اتارا گیا، سید علی شاہ گیلانی کی وفات پر قومی اسمبلی میں غائبانہ نماز جنازہ اور قومی پرچم سرنگوں کیا گیا۔پاکستان کے 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے سید علی گیلانی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں نشان پاکستان جیسے قومی اعزاز سے بھی نوازا۔