سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ فیصلہ سازوں کو ملک کی فکر نہیں، خفیہ اداروں کو ہماری جماعت ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں صوبائیت کا بہت بڑا خطرہ ہے، بلوچستان دہشت گردی پر پنجاب میں احتجاج کروایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں عوام کو اکٹھا کر سکتی ہیں، فوج نہیں، اگر ایسا ہوتا تو مشرقی پاکستان نہ ٹوٹتا، پی ٹی آئی ملک کی واحد جماعت ہے جو چاروں صوبوں میں موجود ہے، ہم عوام کو متحد کر سکتے ہیں، فیڈرل پارٹی صرف پاکستان تحریک انصاف ہے، باقی ریجنل پارٹیاں ہیں، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اگر بوٹ کو عزت نہ دیں تو ختم ہو جائیں۔عمران خان نے کہا کہ جو یہ فیصلے کر رہے ہیں انہیں ملک کی فکر نہیں، مجھے ملک کے لیے جو سب سے بڑا چیلنج نظر ارہا ہے وہ معیشت ہے، پہلے سنا تھا 50 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری ملک میں آئی، اب پتا چلا ہے کہ اس سال تاریخ کی سب سے کم سرمایہ کاری ملک میں آئی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکمران پہلے ہم پر ڈال رہے تھے کہ دہشت گردی ہمارے سیٹلمنٹ پلان کی وجہ سے ہو رہی ہے، اب کہہ رہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی ہو رہی ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دہشت، کچے کی دہشت گردی، بلوچستان میں دہشت گردی اور بڑھتے جرائم میں کون ملک میں سرمایہ کاری کرے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی امدن نہیں ہے قرض بڑھ رہے ہیں ملک تباہی کی جانب جا رہا ہے، دوسری جانب دہشت گردی بڑھ رہی ہے، بلوچستان کے جو اس وقت حالات ہیں ہماری کوشش ہونی چاہیے بلوچوں کو ساتھ لے کر چلیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فراڈ الیکشن کی وجہ سے ہم سیاسی عدم استحکام کا شکار ہیں، خفیہ اداروں کو پی ٹی ائی ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے، جو یہ فیصلے کر رہے ہیں، انہیں ملک کی فکر نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد جلسہ ملتوی کرنے پر کارکنان میں غصہ ہے، برا بھلا کہہ رہے ہیں، ملک کی واحد فیڈرل پارٹی کو کمزور کیا جا رہا ہے، باقی جماعتیں جلسے کر رہی ہیں ہمیں ایک بھی جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا، دینی جماعتوں کے احتجاج اور کرکٹ میچ کی وجہ سے جلسہ ملتوی کیا، ملک میں انتشار نہ پھیلے یہ سوچ کر جلسہ ملتوی کیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی میں لڑائی ختم نہیں ہو رہی ہے، برے وقت میں جو پارٹی چھوڑ کر گئے، ان کے لیے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے پتا ہے برے وقت میں کون سے لوگ چھوڑ کر گئے، بہت کم ایسے لوگ ہیں جنہوں نے بہت مشکل وقت میں پارٹی کو مجبوری میں چھوڑا، جو اچھے وقت میں فل ٹائم چارلز تھے، برے وقت میں پارٹی چھوڑ گئے، ان کے لیے ہمارے پاس کوئی جگہ نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لیتا جو سیدھا سادا پارٹی کو چھوڑ کر گئے ہیں ان کو واپس نہیں لوں گا، جنہوں نے مشکل وقت گزارا اور پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے، وہ تسلی رکھیں، وہ تمام لوگ جو سخت حالات میں انڈر گراؤنڈ چلے گئے سختیاں اور تشدد برداشت کیا ان کیلئے بہتر فیصلہ ہو گا۔میڈیا ٹاک کے دوران صحافیوں کے سوال کر نے پر ڈپٹی سپرٹینڈنٹ جیل نے میڈیا نمائندوں کو سوال کرنے سے روکا، بانی پی ٹی آئی کے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ کو منع کرنے کے باوجود جیل انتظامیہ نے صحافیوں کو سوالات کی اجازت نہ دی، ڈپٹی سپرٹینڈنٹ نے بانی پی ٹی آئی کو جواب دیا کہ عدالتی حکم ہے کہ آپ پریس کانفرنس اور میڈیا سوال نہیں کر سکتے، جس پر عمران خان نے کہا کہ فیئر ٹرائل میرا حق ہے اور یہاں فیئر ٹرائل کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جتنے حالات خراب ہو رہے ہیں، اتنی سختیاں بڑھائی جارہی ہیں، پارٹی لیڈرز اور وکلا سے ملنے نہیں دیا جاتا، تیسرا ہفتہ ہے بچوں سے بھی فون پر بات نہیں کروائی جارہی۔