وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی جبری بےدخلی دنیا کے لیے چیلنج ہے، انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والی اسرائیلی ریاست کو کٹہرے میں کھڑا نہ کیا گیا تو عالمی ادارے خود کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی ) کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے جبری بے دخلی اور بچوں کی غذائی قلت سے متعلق انسانی امور پر اقوام متحدہ کے ادارے (او سی ایچ اے) کی تازہ رپورٹ پر عالمی برادری کے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والی اسرائیلی ریاست کو کٹہرے میں کھڑا نہ کیا گیا تو عالمی ادارے خود کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ خوفناک اور مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کے اسرائیلی جرم کا تازہ ثبوت ہے اور یہ رپورٹس اسرائیل کے خلاف سنگین فرد جرم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ گواہی دے رہی ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں بے گناہ فلسطینیوں کا لہو نہ بہایا گیا ہو، رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کا سب سے بڑا نشانہ فلسطینی بچے بن رہے ہیں، صاف نظر آ رہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل ختم کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ شروع ہوئے 322 دن ہوگئے ہیں، اگست کے مہینے میں اڑھائی لاکھ فلسطینیوں کی ان کے گھروں سے جبری بے دخلی عالمی اداروں، عالمی ضمیر اور عالمی قانون کے لئے چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف دو دن میں 146 فلسطینیوں کی اپنے گھروں سے ناحق بے دخلی سے اسرائیلی ظلم کی رفتار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ سے تصدیق ہوتی ہے کہ ایک طرف مہلک ہتھیاروں سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے تو دوسری طرف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ میں صرف ایک فیصد اور جنوبی علاقے میں 6 فیصد بچوں کو خوراک مل رہی ہے، اسرائیل فضا، زمین اور سمندر سے آگ اور بارود برسا کر عام فلسطینیوں کا قتل عام تیز کر چکا ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ انسانیت کے قاتلوں کو سزا دی جائے، مظلوموں کا تحفظ کیا جائے، پاکستان فلسطینیوں خاص طور پر بچوں کے لیے خوراک کی ترسیل کو مزید تیز کرے گا۔