یوم آزادی کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم اپنے آباؤ اجداد اور تحریک پاکستان کے اُن لا تعداد گمنام ہیروز کی بے پناہ قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے جنہوں نے جنوبی ایشیا میں کروڑوں مسلمانوں کیلئے ایک آزاد مملکت کیلئے انتھنک جدوجہد کی جہاں وہ اپنے عقائد اور اقدار کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ملک بھر کے عوام اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان علامہ محمد اقبال کے تصور کے عین مطابق 14 اگست 1947 کو قائداعظم محمد علی جناح کی غیر متزلزل اور ثابت قدم قیادت اور ہمارے اسلاف کی بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر ابھرا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بانیوں کی بے لوث اور مسلسل جدوجہد کی بدولت پاکستان ان کٹھن مشکلات سے نبرد آزما ہوا جن کا اسے ابتدائی مرحلے میں سامنا تھا، گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کیے ہیں۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان آج ایک دوراہے پر کھڑا ہے، ہماری معیشت کو افراط زر، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بے روزگاری اور قرضوں کے بوجھ کی شکل میں متعدد مشکلات کا سامنا ہے، ہماری مسلسل توجہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور معاشی استحکام پر مرکوز ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قدرتی آفات اور معاشی و سماجی مشکلات کے ذریعے پاکستانی قوم کی ہمت اور استقامت کا امتحان لیا گیا ہے، اس کے باوجود پاکستان کی غیور و بہادر قوم کے عزم اور اتحاد کا جذبہ ہمیشہ غالب رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یوم آزادی کے اس موقع پر میں اپنی مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جو ہماری سرحدوں اور خودمختاری کی حفاظت کرتے ہیں۔ افواج پاکستان کی لازوال قربانیاں، فرض کی ادائیگی کیلئے سچی لگن اور وطن کی حفاظت کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کا جذبہ انتہائی احترام اور تعریف کے مستحق ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب ہم اپنی آزادی کا جشن مناتے ہیں تو ہم غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر اور فلسطین کے بہادر اور غیور کشمیری بہن بھائیوں کو بھی یاد کرتے ہیں جو سات دہائیوں سے اپنے حق خودارادیت کیلئے لڑ رہے ہیں اور بدترین بھارتی ریاستی ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کی اس وقت تک مکمل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا جب تک وہ اپنا بنیادی حق، حق خود ارادیت حاصل نہیں کر لیتے۔ پاکستان صیہونی ظلم و جبر کے شکار نہتے فلسطینیوں کی بھی ان کے جائز حقوق کے حصول تک حمایت جاری رکھے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان آج ایک دوراہے پر کھڑا ہے اگرچہ مشترکہ اقدار، بھرپور ثقافتی ورثہ اور متنوع روایات ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باندھے ہوئے ہیں، ہماری معیشت کو افراط زر، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بے روزگاری اور قرضوں کے بوجھ کی شکل میں متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فروری 2024 کے انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالنے کے بعد سے، ہماری مسلسل توجہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور معاشی استحکام پر مرکوز ہے، پاکستان کے وسیع قدرتی وسائل کے ذخائر اور نوجوان افرادی قوت ہمارا حقیقی اثاثہ اور سب سے بڑی طاقت ہیں، ہم ان وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور وسیع پیداواری استعداد کے حامل شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، صنعت کاری کی رفتار تیز ہوگی اور ملک میں معاشی خوشحالی آئے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں بین الاقوامی معیار کی تعلیم اور ہنر کی فراہمی بھی شامل ہیں جو نہ صرف ہمارے نوجوانوں کو مزید بااختیار بنائے گی بلکہ انہیں مسابقتی عالمی معیشت میں برتری میں معاونت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پورے ایکو سسٹم کو ڈیجیٹلائز کرنے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی قومی مہم کی میں بذاتِ خود نگرانی کر رہا ہوں تاکہ ایسے لوگ جو بروقت ٹیکس ادا کرتے ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ مختصر عرصے میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ہماری کوششوں کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے۔ افرطِ زر کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر جولائی تک 11.1 فیصد پر آ گئی ہے اور جلد ہی اسے سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے گا، ہم بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور قوم جلد نتائج دیکھے گی۔
ان کا کہنا تھا یقین ہے کہ شبانہ روز محنت سے ہم اپنے شہریوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے متحد ہوکر اپنا سفر جاری رکھیں گے۔ اپنی تمام تر توانائیوں اور مشترکہ کوششوں سے ہم سب ایک ایسے ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان کیلئے کام کریں گے جس کا تصور پاکستان کے بانیوں نے ہمارے اور ہماری نسلوں کیلئے پیش کیا تھا۔