امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ایک سال میں ایف بی آر میں تقریباً 1300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحٰمن کا کہنا تھا کہ ان (ایف بی آر) کی نالائقی کی وجہ سے جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں آرہے وہ الگ ہیں لیکن جو صرف سیدھی سیدھی کرپشن ہے وہ 1300 ارب روپے کی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ کوہاٹ میں معقول گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور اگر ان ذخائر کی دریافت 10، 15 سال پہلے کی جارہی ہوتی اور اس میں تمام حکومتوں نے قدغنیں نہ لگائی ہوتی تو اس وقت پاکستان میں گیس کا یہ بحران نہ ہوتا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے جو گیس ہمیں کوہاٹ سے ملی ہے کیا اس کو ہم مین لائن میں ڈالنے کے قابل ہوں گے، اس لیے نہیں ہوں گے جو ہم نے معاہدے کیے ہیں آر ایل این جی کے وہ 2026 تک جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اس پر تیار بیٹھے ہیں کہ ان معاہدوں پر نظر ثانی ہو اور اس پر بات شروع کردی جائے حالانکہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاک-ایران گیس پائپ لائن پر یہ کام نہیں کرتے، اگر اس پر کام شروع ہوجائے تو اس کے مکمل ہونے کے ساتھ ہمارے 25 فیصد گیس کی ضروریات فورا پوری ہو جائیں گی۔حافظ نعیم الرٰحمن نے کہا 18 ارب ڈالر کا جرمانہ اس معاہدے میں موجود ہے، اب آپ یہ بتائیں کہ آئی پی پیز کے حوالے سے حکومت ہمیں ڈراتی ہے اور یہ بات کہتی ہے کہ اگر ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی تو وہ پھر بین الاقوامی عدالت میں چلے جائیں گے، تو وہ کتنی بین الاقوامی عدالتوں میں جاسکتے ہیں۔
ریکوڈک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریکوڈیک میں جب بین الاقوامی عدالت میں گئے تو عدالت سے باہر معاہدہ طے ہوا، ان دو بڑی کمپنیوں میں سے اس وقت بھی ایک کمپنی موجود ہے اور کام کر رہی ہے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم لڑ سکتے ہیں، بات یہ ہے کہ حکومت اس سے ڈرا کر آئی پی پیز کا بوجھ ہم پر ڈالتی ہے۔حافظ نعیم الرٰحمن کا کہنا تھا کہ جو جرمانہ پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہے اس کا تذکرہ حکومت نہیں کرتی، پاک-ایران گیس پائپ لائن اس وقت پاکستان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے اور اسی طرح سے وہ سارے منصوبے جو مہنگی گیس اور مہنگی بجلی والے ہیں ان کا وقت پورا جائے تو ان کو ختم کردینا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحٰمن نے کہا کہ نئے ذخائر کی تلاش کا کام تیز رفتاری سے جاری رکھنا چاہیے اور اس دوران آپ کو بہتر طریقے سے چیزوں کو سنبھالنا چاہیے۔امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ہماری سرحدوں سے جو تیل کی اسمگلنگ ہورہی ہے اس سے پاکستان کو 250 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے اور یہ اسمگلنگ روکی جاسکتی ہے، جس طرح بلوچستان میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں ایل پی جی کو قانونی طریقے سے خریدا جا رہا ہے اسی طرح تیل کو بھی قانونی طور پر خریداجائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت کو معاہدے کے عمل درآمد کے لیے دیئے گئے وقت کے دوران پورے پاکستان میں جلسے اور احتجاج کریں گے اور ہڑتال کے لیے تاجروں سے مشاورت جاری ہے، ہم پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ 25 کروڑ لوگوں کا مسئلہ ہے۔