پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق اپنے خلاف درج مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران جج نے مکالمہ کیا ہے کہ مجھے اگر جیل میں کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے، صرف میری نہیں، سب دوستوں کی ضمانتیں ہونی چاہییں۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر چیمہ، اعجاز چوہدری سمیت دیگر کے خلاف لاہور کے تھانہ شادمان میں 9 مئی 2023 کو جلاؤ گھیراؤ سمیت 5 مقدمات کی سماعت ہوئی۔شاہ محمود قریشی دوران سماعت روسٹرم پر آئے اور قرآن مجید پر حلف لینے کی استدعا کی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میرا اور پراسکیوشن کا قرآن مجید پر حلف لے، ثبوت اور گواہوں کو چھوڑیں، اب بات قرآن مجید پر حلف پر ہوگی۔دوران سماعت شاہ محمود قریشی، عمر چیمہ، اعجاز چوہدری سمیت دیگر نے ڈاکٹر یاسمین کی ضمانتوں پر فیصلہ کرنے کی استدعا کی، پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے کہا کہ
ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں ہم اپنی ضمانتیں واپس لے لیتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے جج سے استدعا کی کہ آپ ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانتوں پر فیصلہ کردیں، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے کہا کہ میں نے ریکارڈ منگوایا ہے، میں آج فیصلہ کردوں گا، میں نے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر متعدد شوکاز نوٹسز تفتیشی افسران کو دیے ہیں۔
جج خالد ارشد نے کہا کہ میں حیران ہوں ریکارڈ کیوں نہیں آتا، میں تو ایک دو پیشیوں پر فیصلہ کردیتا ہوں۔یاسمین راشد نے جج سے مکالمہ کیا کہ مجھے اگر جیل میں کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے، میری نہیں سب دوستوں کی ضمانتیں ہونی چاہیں۔پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم نے انہیں بے گناہ نہیں کیا وہ چھ لوگ اشتہاری ہیں، شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ پراسکیوٹر صاحب تصیح کرلیں وہ اشتہاری نہیں سرکاری ہیں۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد اے ٹی سی عدالت کے جج خالد ارشد نے مقدمات پر مزید کارروائی 2 ستمبر تک ملتوی کردی۔