امریکی نائب صدر کاملا ہیرس نے عوام کی بھرپور حمایت کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نامزدگی حاصل کر لی جس کے بعد وہ وہ نومبر میں ہونے والے الیکشن میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مدمقابل ہوں گی۔ رپورٹ کے مطابق پارٹی کنونشن کے تقریباً 4ہزار مندوبین کی پانچ روزہ الیکٹرانک ووٹنگ میں کاملا ہیرس بیلٹ پر واحد امیدوار تھیں اور اس ماہ کے آخر میں شکاگو کے کنونشن میں انہیں باضابطہ طور پر امیدوار نامزد کیا جائے گا۔
59 سالہ کاملا ہیریس نے ووٹنگ کے دوسرے دن کے بعد پارٹی کی تقریب میں فون پر کہا کہ مجھے امریکا کے صدر کے عہدے کے لیے ممکنہ ڈیموکریٹک امیدوار ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔صدر جو بائیڈن کی جانب سے صدارت کے منصب سے دستبرداری کے دو ہفتوں بعد کاملا ہیریس نے پارٹی کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔کسی اور ڈیموکریٹ رہنما نے اس عہدے کے لیے ان کے مدمقابل آنے کا اعلان کیا جس کے ساتھ ہی وہ صدر کے عہدے کے لیے نامزد پہلی سیاہ فام اور جنوبی ایشیائی خاتون بن گئی ہیں۔
یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کاملا اگلے ہفتے اپنی صدارتی مہم کے سلسلے میں سات اہم ریاستوں کا دورہ کرنے کی تیاری کررہی ہیں اور اس سفر میں ان کے ہمراہ نائب صدر کے عہدے کے امیدوار بھی ہوں گے جس کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک ورچوئل نامزدگی کے عمل کا فیصلہ کیا -جیسا کہ کووڈ-19 کے وبائی مرض کے دوران 2020 میں کیا گیا تھا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ 7 اگست تک تمام جماعتوں صدر کے عہدے کے لیے اپنے تصدیق شدہ امیدواروں کے نام جمع کرانے ہیں۔
ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ آمد کی امیدوں کو بولی 21 جولائی کو اس وقت بڑا دھچکا لگا تھا جب 81 سالہ بائیڈن نے ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر دستبردار ہوتے ہوئے کاملا ہیرس کی حمایت کردی تھی۔نائب صدر نے پہلے ہی فنڈ ریزنگ ریکارڈز کو توڑ دیا ہے جہاں ارینا ان کے حامیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور انہوں نے بائیڈن پر ٹرمپ کی برتری کا بھی صفایا کردیا ہے جس سے ان کی وائٹ ہاؤس آمد اور پہلی خاتون صدر بننے کی امیدیں روشن ہو گئی ہیں۔