سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ بیرون ملک قید پاکستانیوں کی تعداد 29 ہزار ہوگئی ہے، سعودی عرب میں 9 ہزار اور یو اے ای میں ساڑھے 9 ہزار پاکستانی قید ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا اجلاس ہوا، اس دوران بیرون ممالک میں زیر حراست پاکستانیوں کے معاملے پر بحث ہوئی۔عرفان صدیقی نے کہا کہ زیر حراست پاکستانیوں کی بھی مکمل تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش نہیں کی گئی ہیں، افسوس کی بات ہے کہ کوئی ایجنڈا مکمل نہیں ہے، ہم مجبور ہوگئے ہیں کہ وزیر خارجہ کو لکھیں کہ ان کے حکام تیاری کرکے قائمہ کمیٹی میں نہیں آتے۔
وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کہ بیرون ممالک قید زیادہ تر پاکستانیوں کے نام اور وجوہات ہمیں متعلقہ ملک سے فراہم نہیں کی جاتی ہیں، یو اے ای میں ساڑھے 9 ہزار پاکستانی زیر حراست ہیں لیکن ہمیں ان افراد کے نام اور پتہ معلوم نہیں ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ آپ کو مکمل تفصیلات کا علم نہ ہو، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ میری قائمہ کمیٹی میں اس پر مکمل تفصیل وزیر نے پیش کی ہیں لیکن یہ کہتے ہیں کہ تفصیل نہیں ہے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اس کمیٹی نے مانیٹرنگ کا کردار ادا کرنا ہے، دفتر خارجہ کو گائیڈلائن بھی دینا چاہے، زیادہ تر جرائم پیشہ افراد پھنستے ہیں اور کچھ معمولی جرائم میں پھنس جاتے ہیں، کوئی میکنزم ہونا چاہے کہ جو گرفتار ہو اس کی تفصیل شیئر کی جائے۔
وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ یورپ میں پرائیویسی قوانین اتنے سخت ہیں کہ قیدیوں کی اجازت کے بغیر تفصیلات فراہم نہیں کی جاتی ہیں، اس وقت سب سے زیادہ یورپ سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کی تفصیلات مل رہی ہوتی ہیں۔حکام کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایک بار ہمیں جیل میں کونسل رسائی دی گئی لیکن وہ بھی صرف ان تک جو سیاسی نوعیت کے قیدی تھے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یورپ پوری دنیا کا نام نہیں ہے ہمیں ایران، عراق یا گلف ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی تفصیل چاہے، سینٹرل ایشیا، افریقہ اور دیگر ممالک میں کیا ہورہا ہے وہاں جہاں پاکستانیوں کو زیادہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے، اگر سب کو ناممکن ہے تو پھر دفتر خارجہ بند کردیتے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں ان قیدیوں کی تفصیل دی جائے جن کے بارے مکمل معلومات ہیں، آپ یہاں کسی کو پکڑ لیں چاہے وہ انڈیا ہی ہو، ان کا سفارتخانہ فوری حرکت میں آجاتا ہے، میرا خیال ہے سب سے زیادہ پاکستانی قیدی سعودی عرب میں ہیں کیا ان کا ریکارڈ آپ کے پاس ہے۔وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کہ بیرون ممالک پاکستانی قیدیوں کی تعداد 29 ہزار ہے، سعودی عرب میں 9 ہزار پاکستانی قیدی ہیں اور یو اے ای میں ساڑھے 9 ہزار ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم سوئے ہوئے ہیں پڑے ہوئے تو کوئی ہے جو ان سے پوچھتا ہو؟وزارت خارجہ حکام نے کہا کہ ہم آئندہ اجلاس تمام تفصیلات پیش کرنے کی کوشش کریں گے، ہم ان معاملات کو اسلامی ممالک اور دیگر ممالک کے ساتھ دو طرفہ بات چیت میں اٹھاتے ہیں۔