وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہمیں احساس ہے 60 روپے یونٹ پر دکان اور 40 روپے یونٹ پر گھر نہیں چل سکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علی پرویز ملک نے کہا کہ بجلی بلوں کے معاملے پر حکومت لوگوں کی تکلیف کے ازالہ کےلیےکام کررہی ہے اور اسی لیے وزیراعظم نے 200 یونٹ والے صارفین کو ریلیف دینے کے لیے 50 ارب دیے مگر ان معاملات کا حل دیرپا اصلاحات ہیں۔
علی پرویز نے کہا کہ آئی پی پیز 1994، 2002 اور 2014 میں لگے، 40 خاندان والی کہانی میں جو لوگ ہیں وہ 1994 اور 2002 والے ہیں اور ان کا شیئر صرف 80 ارب ہے، اس میں اگر کسی نے چور بازاری کی تو تحقیقات ہونی چاہیے۔
علی پرویز کا کہنا تھا کہ ہمیں احساس ہے 60 روپے کے یونٹ پر دکان نہیں چل سکتی اور نا 40 روپے یونٹ پر گھر چل سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ باقی جو پلانٹس ہیں ان میں کچھ حکومتی پلانٹ کول اور آر ایل این جی پرہیں اور کچھ چائنیز ہیں مگر ان کی فنانسنگ چائنیز بینک نے کی ہے، جنہوں نے مشکل وقت میں پلانٹس لگائے انہیں ولن نہیں بلکہ ہیرو کے طور پر پیش کرنے کی ضرورت ہے، ان مسائل کے حل کےلیے ان سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجٹیلائزیشن سے تقریباً 40 سے 50 لاکھ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے جارہے ہیں، جتنی دیر ہم بیٹھیں ہیں محدود وسائل میں جوکرسکے کریں گے۔