ہر سال محرم میں کروڑوں مسلمان امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت پر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں, لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ ان غم گساروں میں سے بہت ہی کم لوگ اس مقصد کی طرف توجہ دیتے ہیں جس کے لیے امام نے نہ صرف اپنی جان عزیز قربان کی, بلکہ اپنے کنبے کے بچوں تک کو کٹوا دیا. ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی حلقہ خواتین شمالی پنجاب کی ناظمہ ثمینہ احسان نے محرم کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کیا .انہوں نے مزید کہا کہ سوال یہ ہے کہ امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی وہ کیا خصوصیت ہیں کہ اتنے سال گزرنے کے باوجود ان کا غم ہر سال تازہ ہوتا ہے ؟کیا یہ شہادت کسی عظیم مقصد کے لیے نہ تھی؟ انہیں اگر یہ مقصد اپنی ذات سے بڑھ کر عزیز نہ ہوتا تو وہ کیوں جان قربان کرتے؟ امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نگاہیں مسلم معاشرے میں ہونے والی تبدیلی کو دیکھ رہی تھیں. تاریخ کے غائر مطالعہ سے جو چیز واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یزید کی ولی عہدی اور تخت نشینی سے دراصل جس خرابی کی ابتدا ہو رہی تھی وہ اسلامی ریاست کے دستور, مزاج اور مقصد کی تبدیلی تھی. امام کی نگاہوں نے دیکھ لیا تھا کہ گاڑی کا رخ تبدیل ہونے سے راستہ بدل جائے گا, تو انہوں نے پھر سے اسلام کی گاڑی کو صحیح رخ دینے کے لیے اپنی جان لڑا دی .انہوں نے امت کو پیغام دیا کہ اگر امام کے پیرو ہو تو اسلام کو صحیح معنوں میں معاشرے کے اندر نافذ کر دو. اس مقصد سے اہم اگر امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی جان اور اولاد نہیں تو دنیا کی کوئی دوسری ہستی بھی اس مقصد سے اہم نہیں ہے.