نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے سینئر عملے نے چین میں تربیت مکمل کرلی

نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے سینئر عملے نے چین میں تربیت مکمل کرلی

 نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کام کرنے والے 20 پاکستانی سینئر عہدیداروں نے چین کے انتہائی جنوبی صوبے ہائی نان میں 20 روزہ تربیت مکمل کرلی ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی آف پاکستان کے سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد قیوم خالد نے بتایا کہ اس تربیت نے نہ صرف پاکستان کے شہری ہوابازی حکام کو صلاحیتیں بہتر بنانے میں مدد دی ہے بلکہ چینی پیشہ ور افراد کے ساتھ رابطوں کا موقع بھی فراہم کیا ہے۔ انہوں نے چین میں تربیت کا موقع فراہم کرنے پر چینی حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے میں معاونت کے تربیتی پروگرام کا مقصد پاکستانی سینئر عملے کو قبل ازملازمت تربیت فراہم کرکے نئے ہوئی اڈے کے متعلقہ آپریشنز میں معاونت فراہم کرنا ہے۔


تربیت حاصل کرنے والے علی وقاص نے شِنہوا کو بتایا کہ ہم صنعت کے عظیم پیشہ ور افراد اور ہائی نان ہوائی اڈے کی انتظامیہ سے ملے ہیں جس سے یہ تربیت ہمارے لئے وطن واپس جا کراپنے ملک میں اس طریقہ کار پر عمل کرنے میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔
ہائی نان 21 ویں صدی کی سمندری شاہراہ ریشم کا ایک اہم مرکز ہے اور خود کو ایک آزاد تجارتی بندرگاہ کے طور پر متعارف کرا رہا ہے۔ چین کے ساتھ ممکنہ تعاون کے مواقع تلاش کرنے کی خواہش کے ساتھ تربیت حاصل کرنے والوں نے دوران تربیت ہائی نان کے صدر مقام ہائیکو کے میلان ہوائی اڈے اور طیاروں کے دیکھ بھال مرکز کا بھی دورہ کیا۔ پروگرام نے ہوائی اڈے کے منیجرز کو ہوائی اڈے کے انتظام میں چین کے جدید تجربے کو تفصیل سے سمجھنے کا موقع بھی فراہم کیا۔


ایک اور زیرتربیت عہدیدار عاطف محمود نے بتایا کہ چین میں دوران تربیت ہینڈ ڈیٹیکٹر، ہینڈ ہیلڈ میٹل ڈیٹیکٹر بہت اچھے طریقے سے استعمال کرنا سکھایا گیا ہیں۔ چین کے پاس سامان کے ایکسرے اور اسکیننگ کے لئے جدید ترین مشینیں ہیں جو بہت متاثر کن ہیں جبکہ یہاں سب کچھ ڈیجیٹل ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی آف پاکستان کے سینئر ڈپٹی ڈائریکٹرمحمد قیوم خالد کی رائے میں گوادر میں نئے ہوائی اڈے سے پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تبادلوں میں بہت سہولت ملے گی اور چین ۔ پاکستان اقتصادی و تجارتی تعاون مزید فروغ پائے گا جس سے پاکستان کی اقتصادی ترقی اور پاک چین دوستی کو تقویت ملے گی۔
اس تربیتی پروگرام کا انعقاد چینی وزارت تجارت نے کیا تھا۔

-- مزید آگے پہنچایے --