پاکستان نے اقوام متحدہ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے دہشتگرد گروپوں سے تمام ہتھیاروں کی بازیابی کے لیے متحدہ مہم چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق منگل کو چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں پر اقوام متحدہ کے پروگرام آف ایکشن (پی او اے) کی چوتھی جائزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر منیر اکرم نے دہشتگرد گروہوں جیسے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے جدید ترین چھوٹے ہتھیاروں کے حصول اور استعمال پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہوں سے تمام ہتھیاروں کی بازیابی کے لیے ایک مشترکہ مہم کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، سفیر منیر اکرم نے اس بات کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا کہ ان گروہوں نے اتنے جدید ترین ہتھیار کیسے حاصل کیے؟ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت اور اس کی منتقلی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد اور مجرم یہ ہتھیار نہیں بناتے، وہ انہیں غیر قانونی اسلحہ منڈیوں سے حاصل کرتے ہیں یا ان اداروں سے حاصل کرتے ہیں جو کسی خاص علاقے یا ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستانی ایلچی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح غیر قانونی پھیلاؤ، اور چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں (ایس اے ایل ڈبلیو) کا غلط استعمال تنازعات کو بڑھا رہا ہے، دہشتگردی کو ہوا دے رہا ہے، جس سے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے اور عالمی سطح پر پائیدار ترقی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (یو اے وی) اور ڈرونز کی آمد تیزی سے مہلک چھوٹے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے چیلنجز کو گہرا کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے پروگرام آف ایکشن اور انٹرنیشنل ٹریسنگ انسٹرومنٹ (آئی ٹی آئی) کو ایس اے ایل ڈبلیو کی غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک منظم فریم ورک کے طور پر بیان کرتے ہوئے، سفیر منیر اکرم نے دونوں ٹولز کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے زور دے کر کہا ہم نے اپنے قانون سازی کے فریم ورک کو مضبوط کیا ہے، منتقلی کے کنٹرول کو بڑھایا ہے اور ایس اے ایل ڈبلیو کو غیر مجاز صارفین کی طرف موڑنے سے روکنے کے لیے مضبوط اقدامات نافذ کیے ہیں۔
تاہم، انہوں نے ایس اے ڈبلیو اے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سپلائی سائیڈ اپروچ کی حدود کی نشاندہی کی اور مختلف علاقوں اور ذیلی علاقوں میں تنازعات کو حل کرنے اور ختم کرنے، دہشتگردی کی سرگرمیوں کو روکنے، اور منظم جرائم کی روک تھام کے لیے مزید سخت کوششوں اور وسائل کا مطالبہ کیا۔
چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کے غیر قانونی پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے ایک نظرثانی شدہ مسودہ نتیجہ دستاویز (ڈرافتؤٹ – 1) پر تبصرہ کرتے ہوئے، سفیر نے پروگرام آف ایکشن کے دائرہ کار پر اتفاق رائے پیدا کرنے سمیت مختلف نکات پر روشنی ڈالی، انہوں نے اسلحے کے غیر قانونی پھیلاؤ اور تمام ریاستوں کے جائز سیکیورٹی خدشات کے درمیان ایک متوازن نقطہ نظر کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے جاری کانفرنس کو چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے اور عالمی تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے اجتماعی عزم کی توثیق کرنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔