بھارت میں زہریلی اور غیر قانونی شراب پینے سے کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 100 سے زائد افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بتایا کہ مقامی طور پر تیار کردہ آرک مشروب میں زہریلا میتھانول ملا ہوا تھا۔وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ایم کے اسٹالن نے کہا کہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں، انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے جرائم معاشرے کو برباد کرتے ہیں، آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
بھارت میں ہر سال سیکڑوں افراد سستی شراب پینے سے مر جاتے ہیں۔طاقت بڑھانے کے لیے اکثر شراب میں میتھانول ملایا جاتا ہے، جو اندھے پن، جگر کو نقصان اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔ریاست کالاکورچی ضلع کے ایک اعلیٰ سرکاری حکام ایم ایس پرسانتھ نے بتایا کہ 100 سے زیادہ افراد کو ہسپتال میں داخل کیا گیا۔
ریاست کے گورنر آر این روی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں لکھا کہ اموات پر ’گہرا صدمہ‘ پہنچا، مزید کہا کہ متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔تامل ناڈو میں بلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے والی شراب قانونی طور پر فروخت ہونے والی شراب سے کم قیمت پر دستیاب ہوتی ہے۔
بھارت کے کئی حصوں میں شراب کی فروخت اور استعمال پر پابندی ہے، جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹ پروان چڑھتی ہے۔گزشتہ برس بھارتی ریاست بہار میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 2022 میں گجرات میں کم از کم 42 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔