ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024ء کا گروپ مرحلہ مکمل ہو چکا آٹھ ٹیمیں سپر ایٹ مرحلے میں پہنچ چکی ہیں جبکہ بارہ ٹیمیں اپنے اپنے گھروں کا راستہ لے چکی ہیں، ٹورنامنٹ کے گروپ مرحلے میں اس بار کچھ بڑے حیرت انگیز اعداد و شمار دیکھنے میں آئے،آئیں ذرا ان پر نظر ڈالیں۔
جی ہاں، یہ اب تک کا سب سے کم سکور کرنے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہے، جس کا رن ریٹ گروپ مرحلے میں مکمل ہونے والے 37 میچوں میں 6.71 ہے۔اس سے قبل 2021ء کے ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے دوران 7.43 کا رن ریٹ دیکھنے میں آیا تھا۔
رواں برس ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ہر 17.80 رنز پر ایک وکٹ گرتی ہے جو کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سب سے کم ہے۔اس سے قبل ایسا 2010 اور 2022 میں دیکھنے میں آیا تھا جب ہر 21.42 رنز پر وکٹ گری۔رواں برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران ہر 8.1گیندوں پر بائونڈریز لگیں جو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سب سے سست گردانی جاتی ہیں۔
ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی اوسط 18.19 رنز فی آؤٹ ہے، جو کسی بھی دوسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے 5.54 رنز کم ہے۔ انہوں نے 110.44 کا اسکور کیا، جو کہ کسی ٹی ٹوئن ورلڈ کپ میں اب تک سب سے کم ہے۔
امریکا میں ہونے والے میچوں کے مقامات تیز گیند بازوں کے لیے ایک جنت تھے کیونکہ انہوں نے نیویارک، ڈیلاس اور فلوریڈا میں کھیلے گئے 13 میچوں میں 125 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کھیلوں میں ان کی اوسط 17.50 تھی ۔سپنرز نے امریکا میں 34 وکٹیں حاصل کیں۔
ویسٹ انڈیز میں سپنرز نے بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے 24 میچوں میں 19.46 کی اوسط اور 6.61 کے اکانومی ریٹ سے 116 وکٹیں حاصل کیں۔ تیز گیند باز ویسٹ انڈیز میں 6.87 کے اکانومی ریٹ کے ساتھ نسبتاً زیادہ مہنگے تھے۔
نیوزی لینڈ کے بائولر لوکی فرگوسن نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024ء کے دوران ناقابل یقین عالمی ریکارڈ بھی بنایا، لوکی نے چار کے چار اوورز میڈن کرائے اور تین وکٹیں بھی حاصل کیں
ڈاٹ گیندوں کرانے کا عمل 2024 میں آٹھ بار دہرایا گیا – اوٹنیل بارٹمین، فرینک نسیبوگا، عادل رشید، ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی، فرگوسن (بمقابلہ یوگنڈا)، محمد عامر اور مستفیض الرحمان سب نے ایسا کیا۔
ٹورنامنٹ میں کرائے گئے میڈن اوورز کی تعداد بھی زیادہ ہے – 37 میچوں میں 38 میڈن اوورز کرائے گئے۔اس سے قبل 2012ء کےٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران 27 میچوں میں 21 میڈن اوورز کرائے گئے تھے ۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024ء صرف تیسرا ورلڈ کپ ہے جس میں تین یا اس سے زیادہ 200 سے زیادہ ٹوٹل ہیں۔ گروپ مرحلے کے آخری دو دنوں میں – سینٹ لوشیا کے گروس آئلٹ میں دو 200 سے زیادہ کا ٹوٹل ہوا۔ افتتاحی ایڈیشن میں پانچ 200 سے زیادہ ٹوٹل تھے، جبکہ 2016 کے ایڈیشن میں چار تھے۔ کوئی بھی ٹیم 2010 اور 2014 کے ایڈیشن میں 200 رنز کا ہندسہ عبور نہیں کر سکی۔
رواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کے خلاف 7 وکٹوں پر 201 رنز کے ساتھ اس سنگ میل کو حاصل کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی، جو کہ جاری ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کا پہلا 200 سے زیادہ کا مجموعہ ہے۔
سری لنکا نے ہالینڈ کے خلاف 6 وکٹوں پر 201 رنز بنا کر آسڑیلیا کے بعد دوسری ٹیم بنی، یہ بھی یاد رہے کہ سری لنکا 2007 کے ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ میں کینیا کیخلاف 260 بنانے کے بعد پہلی بار 200 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ویسٹ انڈیز نے افغانستان کے خلاف 5 وکٹوں کے نقصان پر 218 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اپنے سب سے زیادہ مجموعہ کے ساتھ سرفہرست ہے۔