اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 4 سال بعد کمی کا اعلان کرتے ہوئے اسے 1.5 فیصد کم کرنے کا اعلان کردیا۔ اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح کم ہونےکی وجہ سے شرح سود کم کی، بنیادی شرح سود 22 سے کم ہوکر 20.5 فیصد پر آگئی ہے۔واضح رہے کہ 4 سال بعد اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کی، آخری بار اسٹیٹ بینک نے 25 جون 2020 کو شرح سود میں ایک فیصد کمی کی تھی۔
یاد رہے کہ 29 اپریل کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ اہم مثبت حقیقی شرح سود کے ساتھ موجودہ مانیٹری پالیسی کا تسلسل ضروری ہے تاکہ ستمبر 2025 تک مہنگائی کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف تک کم کیا جائے۔’
اپنے فیصلے کی وجوہات بتاتے ہوئے مانیٹری پالیس کمیٹی نے نوٹ کیا کہ عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتیں ’لچکدار عالمی شرح نمو‘ کے ساتھ نیچے آ گئیں، جب کہ حالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات نے بھی ان کے بارے میں بے یقینی کی صورتحال میں اضافہ کیا اور بجٹ سے متعلق آنے والے اقدامات کے بھی مہنگائی کی صورتحال پر اثر ات ہوسکتے ہیں۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ عمومی مہنگائی، جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024 میں 11.8 فیصد رہ گئی۔ اس تیز رفتار کمی کا سبب سخت زری پالیسی کے تسلسل کے علاوہ گندم، گندم کے آٹے، اور چند اہم غذائی اشیا کی قیمتوں میں معقول کمی، اور توانائی کی سرکاری قیمتوں کی جانے والی تخفیف بھی ہے۔ قوزی مہنگائی بھی 15.6 فیصد سے گر کر 14.2 فیصد رہ گئی۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مستقبل قریب کے مہنگائی کے منظرنامے کو مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں اقدامات اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئندہ ہونے والی تبدیلیوں سے ابھرنے والے خطرات کا سامنا ہوگا۔
زری پالیسی کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ جولائی 2024 میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے، جس کے بعد وہ مالی سال 2025 کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔
کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ گندم کی قیمت میں تیزی سے کمی کے واقعات ماضی میں عارضی ثابت ہوئے ہیں۔ بحیثیتِ مجموعی کمیٹی کی رائے یہ تھی کہ مہنگائی کو کمی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف ہی مناسب ہے۔