حلقہ خواتین جماعت اسلامی اسلام آباد کے تحت اجتماع ارکان سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے ،لیکن مسلمان حکمران صرف بیان بازی سے آگے نہیں بڑھتے۔رفح کی تازہ ترین صورتحال پر انہوں نے گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت بھی ایسے ظلم پرشرمندہ ہے۔انہوں نے فلسطین کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ظلم اور بربریت کا جواب مسلمان ممالک آپس کے اتحاد سے ہی دے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 57 اسلامی ممالک کے ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کی حالت اتنی شکستہ ہےکہ ان کی آواز میں کوئی دم نہیں ہے بلکہ مغربی طاقتوں سے خوفزدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمان ہر سال بیت اللہ میں جمع ہوتے ہیں،لیکن حج کی اصل روح تک اس وقت ہی پہنچا جا سکتا ہے ،جب خلافت المسلمین قائم ہو۔ارکان کے اجتماع میں قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان حمیرا طارق نے صوبہ پنجاب شمالی کی ناظمہ ثمینہ احسان سے حلف لیا اور ارکان جماعت کو جماعت میں افراد کی حیثیت سمجھاتے ہوئے کہا کہ جماعت کی رکنیت ایک کارکن کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔
حقیقت میں ہم سب کا بنیادی سٹیٹس رکن جماعت کاہے،مختلف اوقات میں مختلف ذمہ داریاں افراد کو دی ہیں،لیکن ارکان جماعت کی حیثیت سے سب برابر ہیں۔ نائب قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان عفت سجاد نے تذکیری گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآن اور اللہ سے تعلق ہی مومن کو دنیا کی خواہشات سے دور کرکے اللہ کے راستے میں آگے بڑھاتا ہے۔انہوں نے للہیت (اللہ سے تعلق )سمجھاتے ہوئے صحابہ کرام کی زندگی سے مثالیں دیں جنہوں نے اس راستے کے لیے اپنے محبوب ترین مال اللہ کی راہ میں خرچ کیے، اس راستے کی جدوجہد میں جانی اور مالی قربانیوں سے دریغ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت اور صحابہ کرام کی زندگی سے ہمیں یہ اہم سبق بھی ملا ہے کہ بظاہر کوئی بھی عمل کتنا بڑا کیوں نہ ہو لیکن ترجیح اس فرض کی ہوگی جو اس وقت عائد کیا گیا ہو۔لہذا ہمیں اپنی ذمہ داری کے لحاظ سے ترجیحات کا تعین کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔ناظمہ صوبہ پنجاب شمالی ثمینہ احسان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ ارکان جماعت ہمیشہ کی طرح اب بھی ،اس بار امانت کو اٹھانے میں میرے ساتھ تعاون کریں گے اور ہر معاملے میں اپنی قیمتی آراء کے ذریعے مجھے درست سمت میں رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذمہ داری جو نظم جماعت کی طرف سے سونپی جائے،وہ حقیقت میں اللہ کی طرف سے ہی فرض ہے،اس کی ادائیگی میں سب سے بڑھ کر اللہ کے حضور جواب دہی کا احساس ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ انسان کے عمل میں اخلاص کا وزن سب سے زیادہ ہے،اگر کوئی شخص مخلص ہو کر اپنے مشن پر کھڑا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ ہر طاغوت کے مقابلے میں اسے طاقت بہم پہنچاتا ہے۔اجتماع کے اختتام پر قرارداد منظور کرائی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پراو آئی سی کا اجلاس بلا کر فلسطینوں کو اخلاقی،سفارتی حمایت اور امداد کی یقین دہانی کرائی جائے، عالمی سطح پر صہیونی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا جائے اور اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے