انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن (آئی ڈبلیو ایف) نے اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر چار پاکستانی ویٹ لفٹرز پر چار سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔عبدالرحمان، شرجیل بٹ، غلام مصطفیٰ اور فرحان امجد کو 2022 میں معطل کر دیا گیا تھا جب انہوں نے 10 نومبر 2021 کو انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (ITA) ٹیم کو نمونے دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق یہ چاروں ویٹ لفٹرز اپنے دفاع کے لیے کھیلوں کیلئے قائم عالمی ثالثی عدالت گئے لیکن وہ طویل پابندی سے خود کو محفوظ نہ رکھ سکے۔ انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے مطابق ان چاروں پر 10 مارچ 2022 سے 9 مارچ 2026 تک چار سال کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ان کا جرم ایک ہی ہے۔ ان پر آرٹیکل 2.3 کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔ ٹاپ ویٹ لفٹرز اولمپیئن طلحہ طالب اور ابوبکر غنی کو بھی اسی وقت نشانہ بنایا گیا اور ان پر ممنوعہ اشیاء کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ابوبکر، جو اس وقت 17 سال کے تھے، نے پہلے مرحلے میں اعتراف کیا کہ اس نے ممنوعہ مادہ استعمال کیا تھا، اس پر دو سال کی پابندی عائد کی گئی تھی جو اب ختم ہو چکی ہے۔
ٹوکیو اولمپکس میں پانچویں نمبر پر رہنے والے طلحہ نے اپنا مقدمہ لڑنے کا انتخاب کیا لیکن درمیان میں اس نے اعتراف بھی کر لیا، ذرائع کے مطابق، اور ان پر تین سال کی پابندی عائد کی گئی جو کہ 24 جنوری 2025 کو ختم ہو جائے گی۔ طلحہ پر پابندی ممنوعہ دوا کے استعمال کے باعث عائد کی گئی تھی۔ ۔ دریں اثناء کوچ محمد وقاص اکبر اور پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن (پی ڈبلیو ایف) کے سینئر عہدیدار امجد امین بٹ کے کیسز زیر سماعت ہیں۔ دونوں پر آرٹیکل 2.5 (چھیڑ چھاڑ) اور آرٹیکل 2.9 (مشکل) کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔