صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل کا مقدمہ ان پر حملے کے آٹھویں روز درج کر لیا گیا لیکن پولیس آٹھ روز گزرنے کے باوجود ابھی تک ملزموں کو گرفتار نہیں کر سکی۔صحافی نصراللہ پر 21مئی کو حملہ ہوا تھا اور آج 28 مئی کو ان کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔قتل کا مقدمہ صحافی نصراللہ گڈانی کی والدہ کی مدعیت میں تھانہ میرپورماتھیلو میں 2 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
حملے کو 8 روز گزرنے کے باوجود صحافی نصر اللہ گڈانی کے قاتلوں کو پولیس اب تک گرفتار کرنے سے قاصر ہے۔یاد رہے کہ 35سالہ رپورٹر نصراللہ گڈانی گزشتہ کئی سال سے سندھ زبان کے اخبار ’عوامی آواز‘ سے وابستہ تھے اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل کے حوالے سے آواز انتہائی سرگرم تھے۔
وہ اپنی ویڈیوز اور خبروں میں اندرون سندھ عوام کو درپیش مسائل، جاگیردارانہ نظام کی جانب سے عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف کھل کر آواز اٹھاتے تھے۔21 مئی کو ان کے آبائی شہر میرپور ماتھیلو میں موٹر سائیکل سوار دو نامعلوم مسلح افراد نے انہیں فائرنگ کر کے زخمی کردیا تھا جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
انہیں پہلے علاج کے لیے رحیم یار خان کے شیخ زید ہسپتال اور پھر کراچی منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔ڈی آئی جی سکھر سید پیر محمد شاہ نے حملے کی تحقیقات کے لیے 5رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی تھی۔