ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد شاہ رخ ارجمند بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنائے بغیر چلے گئے۔عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں ہوئی۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا سرکاری وکیل رضوان عباسی آئے ہیں یا نہیں ؟ جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ رضوان عباسی سپریم کورٹ میں ہیں، تھوڑا وقت دے دیں۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ 9 بجے کا وقت دیا تھا، رضوان عباسی کو آنا چاہیے تھا، جس پر معاون وکیل کا کہنا تھا رضوان عباسی دلائل دینا چاہتے ہیں لیکن انہیں سپریم کورٹ جانا پڑگیا۔عدالت نے پوچھا رضوان عباسی کب تک آئیں گے؟ اور پھر جج نے انہیں ساڑھے 10 بجے تک پیش ہونے کی ہدایت کی، رضوان عباسی مقررہ وقت پر بھی عدالت نہ پہنچے تو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا رضوان عباسی سے مشاورت کرکے بتا دیں آپ چاہتے کیا ہیں۔
خاورمانیکا کے معاون وکیل نے سیشن جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں، جس پر جج نے ریمارکس دیے عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے، جو بتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں۔خاورمانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا میں آپ سے اس کیس کا فیصلہ نہیں کروانا چاہتا، جس پر جج نے استفسار کیا اس کی وجہ کیا ہے؟ بار بار عدم اعتماد کیا جا رہا ہے، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں، کسی نہ کسی جج نے تو فیصلہ کرنا ہے نا کیس کا۔
کمرہ عدالت میں شور ہونے پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند کیس کا فیصلہ سنائے بغیر اٹھ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔بعد ازاں سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے رجسٹرار اسلام باد ہائیکورٹ کو خط لکھا جس میں انہوں نے دوران عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کر دی۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے خط میں کہا ہے کہ خاورمانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ خاورمانیکا کی جانب سے دوبارہ عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہ ہو گا، اپیلوں کو دیگر کسی عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست ہے۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے خط میں مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر تھیں، خاورمانیکا اور ان کے وکلا نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔