این سی ایچ آر کو A-اسٹیٹس ایکریڈیشن دیدی گئی پاکستا ن کا خیر مقدم

این سی ایچ آر کو A-اسٹیٹس ایکریڈیشن دیدی گئی پاکستا ن کا خیر مقدم

این سی ایچ آر کا شمار دنیا کے اعلیٰ کمیشنز میں کرلیا گیا اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سےادارے کو A-اسٹیٹس ایکریڈیشن دی گئی پاکستان اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہےپاکستان کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR) کو اقوام متحدہ سے منسلکہ ادارے گلوبل الائنس آف نیشنل ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوشنز (GANHRI)، جو کہ قومی انسانی حقوق کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہےکی جانب سے A-اسٹیٹس نیشنل ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوشن (NHRI) کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔دنیا میں گلوبل الائنس آف نیشنل ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوشنز( GANHRI )قومی سطح کہ انسانی حقوق کے اداروں کا جائزہ لیتا ہے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا یہ ادارے اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق کام کر رہے ہیں ، جانچ کہ ان معیارات کو عام طور پر پیرس کے اصولوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اصول وہ معیارات طے کرتے ہیں جن کی تعمیل بین الاقوامی سطح پر قابل اعتبار ہونے اور مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے کمیشنز کیلئے لازمی ہے۔ جب بھی کوئی کمیشن پیرس کے اصولوں کے ساتھ اپنی تعمیل کو ثابت کرتا ہے، تو وہ ایکریڈیشن حاصل کرنے کے علاوہ GANHRI کے نام سے مشہور اس عالمی نیٹ ورک کا حصہ بن سکتا ہے۔ پہلے راؤنڈ میں کمیشنز کے لیے A کا درجہ حاصل کرنا بھی مشکل ہوتا ہے اسکے باو جود پاکستان کے این سی ایچ آر کو اپنی پہلی کوشش میں ہی اس اعلیٰ ترین گریڈ کے ساتھ تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے اس سال کے سیشن میں نیا A کا درجہ حاصل کیا ہے۔ یہ درجہ این سی ایچ آر کو انسانی حقوق کونسل، اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں ایک نشست فراہم کرے گا – پاکستان کے لیے یہ ایک تاریخی لمحہ ہے ۔ ماضی میں پاکستان کا کمیشن صرف مبصر کے طور پر کام کر سکتا تھا لیکن اب اس کی آواز میز پر سنی جائے گی ۔ این سی ایچ آر پاکستان برطانیہ، سویڈن، ڈنمارک، فرانس اور دیگر ممالک کی صفوں میں بطور A سٹیٹس NHRI شامل ہو گیا ہے۔

این سی ایچ آر کی چیئرپرسن، رابعہ جویری آغا کا اس بارے میں کہنا تھا کہ “این سی ایچ آر کو- Aاسٹیٹس کے ادارے کے طور پر ایکریڈیٹیشن حاصل کرنے پر فخر ہے اور ہم اپنے اراکین، ٹیم، سول اور بین الاقوامی شراکت داروں جیسے کہ یو این ڈی پی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔”واضح رہے درخواست کا عمل این سی ایچ آر کے قیام، آزادی، تشکیل، تنظیمی ڈھانچے، کام کرنے کے طریقوں، مینڈیٹ، اور نیم عدالتی افعال کے حوالے سے 125 صفحات پرمبنی ایک طویل رپورٹ پر مشتمل تھا۔ مزید برآں، این سی ایچ آر کی ٹیم کا انٹرویو ایک کمیٹی نے کیا جس میں 25 سے زائد افراد اور منتخب چیئرپرسن شامل تھے ،دنیا بھر میں تسلیم شدہ کمیشن کی منظوری سے متعلق کمیٹی کی سربراہی نیوزی لینڈ نے کی اور اس میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر، GANHRI اور APF (ایشیا پیسفک فورم) کے ایک رکن اور جنوبی افریقہ، یونان، کروشیا اور ہونڈوراس کے NHRIs کے نمائندے بھی مو جود تھے ۔

یہ سنگ میل پاکستان کے این سی ایچ آر کو عالمی معیار کے کمیشنز کے اتحاد میں جگہ دیتا ہے۔ اب این سی ایچ آر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر عالمی فورمز پر انسانی حقوق کے لیے پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کی اجازت مل جائے گی اور اس اقدام کی بدولت پاکستان کو GSP+، FATF اور IMF سے مالی مراعات کے حصول کے لیے اسٹریٹجک مدد ملے گی ۔ یونیورسل پیریڈک رپورٹ میں پاکستان کے حالیہ جائزے میں، اٹھارہ ممالک نے این سی ایچ آر کے آزادانہ کام کرنے کی سفارش کی ہے ۔ آج اس کا اے مائنس ا سٹیٹس ایکریڈیشن عالمی سطح پر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی وعدوں کے مطابق انسانی حقوق کے اداروں کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔

این سی ایچ آر اپنے دو سال کے مختصر دور میں کامیابیوں کی ایک طویل فہرست کا حامل ہے۔ این سی ایچ آر پر ایکریڈیٹیشن رپورٹ انسانی حقوق میں اس کے کام، اس کی متعدد تحقیقات، انسانی حقوق کے بہت سے مسائل میں اس کی ٹھوس تحقیق، اور نئی قانون سازی کے لیے اس کی وکالت کے ساتھ ساتھ مسودہ قوانین پر اس کے نفاذ کیلئے اس کی کاوشوں کا کا اعتراف کرتی ہےجبکہ GANHRI رپورٹ اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ حکومت کو این سی ایچ آر کو آزادی سے کام کرنے کی اجازت دینا جاری رکھنی چاہیے اور اس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے کافی فنڈز مختص کرنا چاہیے۔

-- مزید آگے پہنچایے --