اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض نے دلائل دیے۔سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل سےبنی گالہ سب جیل منتقلی سے متعلق حکام کی کوئی ہدایت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ چیف کمشنرکا نوٹیفکیشن متعلقہ حکام یعنی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی ہدایات نہیں تھیں اور نہ صوبائی حکومت نے یا آئی جی جیل نےکوئی ہدایت کی۔ بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ چند گھنٹوں میں ہی سب جیل کا سارا عمل مکمل کیا گیا، اس پرجسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ نوٹیفکیشن ایک منٹ میں تیار ہوگیا؟ میراخیال ہے پہلے سےطے تھا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرنا ہے۔جسٹس گل حسن نے پوچھا آپ کو نہیں لگتایہ پہلے سے طے شدہ تھا کہ بشریٰ بی بی کو منتقل کرنا ہے؟ بشریٰ بی بی کو گھر بھیجنے کے بعد کتنی خواتین کو اڈیالہ جیل لایا گیا؟ جو 141خواتین اس کے بعد لائی گئیں کیا وہ کم استحقاق رکھتی تھیں؟ جو خواتین بعد میں لائی گئیں انہیں بھی گھر بھیج دیں نا۔
اس موقع پر اسٹیٹ کونسل وکیل نے کہا جیل میں خطرے کے باعث بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کیا گیا، عدالت نے کہا آپ ابھی بھی جوازپیش کررہے ہیں کہ ہم نےٹھیک کیا اور آئندہ بھی کرینگے؟ جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا خدا کا خوف کریں کبھی آپ کہتے ہیں عدالت پیش نہیں کرسکتے خطرہ ہے، کبھی آپ کہتے ہیں جیل محفوظ نہیں ہے، کیا آپ محفوظ ہیں؟بشریٰ بی بی کے وکیل نے استدعا کی کہ بنی گالہ سب جیل منتقلی کا چیف کمشنر کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے اسے کالعدم قراردیا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سے اڈیالہ منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔