جمہوریہ تاتارستان کے دارالحکومت قازان میں اسلامی ممالک کے سفیروں اور قونصل جنرلز کے اعزاز میں گرینڈ افطارعشائیہ کا انعقاد کیا گیا جس میں فلسطین، سعودی عرب، ترکی، قطر، کویت، بحرین، متحدہ عرب امارات اور عالم اسلام کے دیگر ممالک کے نمائندوں سمیت 12 ہزار سے زائد مسلمانوں نے شرکت کی. روس کی مسلم اکثریتی ریاست میں اپنی نوعیت کی اس پہلی تقریب سے ثابت ہوتا ہے کہ قازان اسلام کی ترقی اور اسلامی دنیا کے ساتھ روس کے تعلقات مستحکم بنانے کیلئے اہم ترین مراکز میں سے ایک بن رہا ہے۔
قازان میں موجود ہمارے نمائندہ کے مطابق افطار میں متعدد اسلامی ممالک کے سفیروں اور قونصلرز اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس تقریب کا انعقاد قازان ایکسپو سینٹر میں کیا گیا تھا، جو روایتی طور پر بڑے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرتا ہے۔ اس تقریب کے دوران افطاری سے پہلے، حاضرین محفل کو روس میں خاندان اور ان کی خاندانی اقدار سے متعلق آگاہی دی گئی۔ اس موقع پر تقریب میں موجود افراد نے فلسطین کے عوام کے لیے اجتماعی دعا بھی کی۔
اس افطارعشائیہ کے شرکاء کے لیے تحفہ کے طور پر قرآن کا نسخہ «قازان بسماسی» پیش کیا گیا. تاتارستان کے مسلمانوں کی روحانی انتظامیہ نے کہا کہ اسی نام کا ایڈیشن پہلی بار 1803 میں قازان کے ایشین پرنٹنگ ہاؤس میں شائع ہوا تھا اور تاریخ میں پہلے طباعت شدہ قرآن کے طور پر درج ہوا جسے مسلم دنیا میں مذہبی شناخت حاصل ہوئی۔ قبل ازیں تازہ ترین مشخف قازان میں جمہوریہ قازقستان اور جمہوریہ ازبکستان کے قونصلیٹ جنرل کے حوالے کیے گئے۔
صداۓ روس کے مطابق اس افطار عشائیہ میں روس کے روایتی پکوان شامل تھےجس میں پیلاف، خشک میوہ جات، مشرقی مٹھائیاں شامل تھیں۔ اس افطار کی انتظامیہ کی جانب سے صداۓ روس کو بتایا گیا کہ اس افطار عشائیہ کے تمام شرکاء کے لیے پیش کی جانے والی ضیافت پر تقریباً 3 ٹن گوشت، 1.5 ٹن چاول، 1 ٹن سے زیادہ خشک میوہ جات اور 2 ٹن سبزیاں، تقریباً 2 ہزار لیٹر جوس اور 12 ہزار پانی کی بوتلیں اور لیموں پانی اجتماعی سیر و تفریح پر خرچ کیا گیا۔
اس موقع پر جمہوریہ تاتارستان کے مسلمانوں کی روحانی انتظامیہ کے مفتی اور چیئرمین کامل سمیگولن نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سال ہم 12,000 لوگوں کے لیے افطار کا اہتمام کرنے میں کامیاب رہے، جو کہ میرے خیال میں اچھا تجربہ رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریپبلکن افطار عشائیہ پہلے ہی عالمی معیار کی تقریب بن چکی ہے، جس میں دیگر ممالک سے مہمان اور قونصلر تشریف لے کر آئے۔ سمیگولن نے مزید کہا کہ ہم سوچیں گے کہ اگلے سال اس تقریب کو کیسے بڑھایا جائے اور مزید ممالک کے مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی جائے۔
اس افطار عشائیہ کے شرکاء نے بتایا کہ اس افطار ڈنر کا انعقاد اعلیٰ سطح پر کیا گیا اور یہ روس میں سال کے اہم ایونٹس میں سے ایک ہے. یاد رہے رواں برس مئی میں کازان XV انٹرنیشنل اکنامک فورم "روس – اسلامک ورلڈ: کازانفورم” کی میزبانی کرے گا ، جو روس میں سب سے بڑا ایونٹ ہے جس میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے ممالک کے وفود بھی شرکت کریں گے. اس فورم میں علما کے نمائندے روایتی طور پر حصہ لیں گے، جس میں حلال صنعت کی ترقی اور اسلامی مالیات کے موضوعات پر توجہ دی جائے گی۔