وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 8 سالوں میں سندھ کو وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے کوئی نیا پراجیکٹ نہیں ملا جبکہ وفاقی حکومت نے دیگر صوبوں کو نئے پراجیکٹ دیے۔وزیراعلی ہاؤس کراچی میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت سندھ میں کوئی پی ایس ڈی پی کا پراجیکٹ نہیں کرنا چاہتی تو اس پر بات چیت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ گھروں کی تعمیر کے پراجیکٹ میں جو فنڈز رکھے تھے وہ بھی ابھی تک جاری نہیں ہوئے۔ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق ملاقات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو اپنی اسٹاک ایکسچینج اور تاجروں سے ہوئی ملاقاتوں کی تفصیل بتائی جبکہ سمال میڈیم انٹرپرائزز کو مزید بہتر کرنے پر اتفاق کیا ساتھ ہی ایف بی آر کی تنظیم نو اور ڈیجیٹیلائزیشن پر بھی گفتگو کی گئی۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر خزانہ نے صنعتی گیس کی قیمتوں پر بھی بات چیت کی، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صنعت کار گیس کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے پریشان ہیں جس پر وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ وہ وفاقی وزیر پیٹرولیم سے اس معاملے پر بات کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر خزانہ نے زراعت کی ترقی پر بھی تفصیلی بات چیت کی، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم زراعت اور صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ہمیں فصلوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانی ہوگی اس پر وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں زراعت، لائیو اسٹاک اور فشریز سیکٹر میں زیادہ کام کرنا ہے اور زرعی برآمدگی کی طرف بڑھنا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے شکوہ کیا کہ وفاقی حکومت نے حیسکو اور سیپکو کی مد میں 13 بلین روپے کاٹ لیے ہیں جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ایٹ سورس کٹوتی کے مسائل حل کریں گے۔