اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے۔اسرائیلی فوج نے غزہ کےجنوب مغربی علاقے میں الرشیداسٹریٹ پر موجود امداد کے منتظر نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس کے باعث 104 فلسطینی شہید اور 750 کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کے لڑاکا ہیلی کاپٹروں سے عام شہریوں پر شیلنگ کی گئی۔7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے وحشیانہ اقدام اور معصوم افراد کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قحط کی صورتحال سے دوچار امداد کے منتظر عام شہریوں پر حملہ اسرائیل کی جانب سے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کا حصہ ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہےکہ فوری جنگ بندی ہی عام شہریوں کے قتل عام کو روکنے کا واحد ذریعہ ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اسرائیل کے ساتھ تمام مذاکرات روکنےکی دھمکی دے دی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ مذاکرات نہتے اور لاچار فلسطینی قوم کے خون سے زیادہ اہم نہیں، اسرائیل نے 146 دنوں سے جاری حملوں میں بھوکے اور پیاسے نڈھال فلسطینیوں کی اجتماعی نسل کشی کی ہے۔حماس کا کہنا ہے غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی حملہ جنگی جرم اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے مکمل طور پر بےگھر کرنے اور فلسطینی کاز کو مٹانےکی کوششوں کا حصہ ہے۔
حماس نے مطالبہ کیا ہےکہ عرب لیگ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فوری طور پر اجلاس بلائیں اور غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور نسل کشی روکنے کے لیے کارروائی کریں۔
حماس کا کہنا ہے کہ عرب ممالک فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے بارے میں خاموشی توڑیں اور غزہ میں خوراک اور طبی امداد پہنچانے کے لیے فوری طور پر متحرک ہوں۔حماس نے مزید کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتل کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔