امریکی صدر جوبائیڈن نے ریاست مشی گن میں ڈیموکریٹک صدارتی پرائمری انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی لیکن نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی حمایت پرمخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مشی گن (جہاں عرب نژاد امریکیوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے) غزہ میں اسرائیلی جنگ کے حوالے سے پالیسی پر یہاں کے ڈیمو کریٹس اور خصوصا عرب امریکیوں میں خاصی ناراضگی موجود ہے۔صدر جوبائیڈن جنہیں دوسری بار صدراتی انتخاب میں منظوری لینے کے لیے اگرچہ کسی بڑے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے مگر مشی گن میں مشکلات کا خطرہ درپیش ہے۔ایڈیسن ریسرچ کے مطابق ابتدائی گنتی میں بائیڈن کو ڈیموکریٹک ووٹروں میں 79 فیصد حمایت حاصل تھی جبکہ 16 فیصد شہریوں نے کسی کو ووٹ نہیں دیا۔
27 فروری کے پرائمری انتخابات کے موقع پر سرگرم کارکنوں کی مشی گن کے رہائشیوں نے احتجاج کے طور پر جوبائیڈن کو ’ غیر پابند ’ ووٹ دینے کی اپیل کی گئی تاکہ جوبائیڈن پر اسرائیل سے متعلق پالیسی کے سبب دباؤ ڈالا جا سکے اور انہین فوری جنگ بندی کے لیے مجبور کریں۔مشی گن میں ڈیموکریٹک صدارتی پرائمری انتخابات میں 14 فیصد ووٹوں کی گنتی کے ساتھ، 20ہزار سے ذائد لوگوں نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے بائیڈن کے خلاف احتجاجاً ’غیر پابند‘ ووٹ دیا۔اندازے کے مطابق اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست میں ری پبلکن صدارتی پرائمری الیکشن میں بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی، ٹرمپ کی جیت کے بعد وائٹ ہاؤس میں ان کے امیدوار بننے کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے ، ان کے مدمقابل نکی ہیلی دوسرے نمبر پررہیں۔ایڈیسن ریسرچ کے مطابق ری پبلکن ووٹرز میں ٹرمپ کو نکی ہیلی کے 32 فیصد کے مقابلے میں 64 فیصد حمایت حاصل تھی۔مشی گن کے آنے والے 5 نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، جہاں بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان دوبارہ سخت مقابلہ متوقع ہے۔یاد رہے کہ سال 2020 کے انتخابات میں مشی گن میں جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو محض 2.8 فیصد پوائنٹس سے شکست دی تھی۔