اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم و بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالا کو سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوگئی ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کل درخواست پر سماعت کریں گے۔یاد رہے کہ 6 فروری کو بشریٰ بی بی نے وکیل خالد یوسف چوہدری اور مشعال یوسفزئی کے ذریعے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، درخواست میں چیف کمشنر اسلام آباد، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات پنجاب اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں بتایا گیا کہ 31 جنوری کو بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، اس کے بعد بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل پہنچ کر گرفتاری کے لیے سرنڈر کیا، بشریٰ بی بی نے صبح 10 بجے اڈیالہ جیل پہنچ کر سپرنٹنڈنٹ کو آگاہ کیا کہ وہ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرنے کے لیے آگئی ہیں۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ سابق خاتون اول کو صبح 10 سے رات 9 بجے تک انتظار گاہ میں ٹھہرایا گیا، رات 9 بجے کے بعد بشریٰ بی بی کو کہا گیا کہ آپ کو کسی اور جیل منتقل کیا جا رہا ہے، بشریٰ بی بی کے استفسار پر جیل حکام نے بتایا کہ خان ہاؤس بنی گالا کو ہی سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔
اس درخواست کے مطابق بشریٰ بی بی کی جانب سے خان ہاؤس کو سب جیل قرار دے کر وہاں منتقل کرنے کی کبھی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔یاد رہے کہ 31 جنوری کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنادی گئی تھی اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا گیا تھا۔
بعدازاں اسی روز توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں ان کو تحویل میں لے لیا گیا تھا اور بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرکے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر کی گئی تھی۔