غرناطہ کا چوپان (قسط نمبر 57)

غرناطہ کا چوپان (قسط نمبر 57)

میں اور منذر بن طریف اس کام سے فارغ ہو کر جلد اوٹیں گے اس لئے کہ آج بارش کی رات ہمیں ایک اور فرض سے بھی سبکدوش ہونا ہوگا۔ اس کام کے لئے آج کی رات انتہائی مناسب اور سودمند ہے۔
المریہ کی بستی کو تباہ و برباد اور نیست و نابود کرنے کے بعد میں اور منذر بن طریف لشکر کو لے کر واپس آئیں گے اس کے بعد مجاہد میرے بھائی تمہارا کام شروع ہو گا۔ ہم اپنے کچھ ساتھیوں کو لے کر جبل شدت کے قلعے البارس کی طرف جائیں گے جہاں ارغون کے حکمران جیمی اول نے مسلمان ہونے والی اپنی بیوی سوزان اور شہزادی روطہ کو قید کر رکھا ہے وہ دونوں ماں بیٹی چونکہ اسلام قبول کر چکی ہیں لہذا اس ناطے سے ہمیں اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر بھی
ان کی مدد کرنی چاہئے اور انہیں اذیت کے اس زندان سے نکالنا چاہئے۔
سنو مجاہد میرے بھائی ، میرے عزیز! میرے آنے تک تم اپنے کچھ ساتھیوں کو تیر رکھنا جو میرے اور تمہارے ساتھ نئی مہم پر روانہ ہوں گے ۔ اس مہم پر میری اور تمہاری غیر موجودگی میں منڈر بن طریف پڑاؤ کی حفاظت کا ذمہ دار ہو گا اور سنو ساتھ ہی ایک انتہائی صاف ستھرا اور نیا خیمہ بھی تیار کئے رکھنا تا کہ جب ہم ان دونوں ماں بیٹی کو زندان سے نکال کر یہاں لائیں تو انہیں اس خیمے میں رکھا جا سکے۔ مزید یہ کہ میں اور تم دونوں میں سے کوئی بھی اپنے چہرے کو ان دونوں ماں بیٹی پر ظاہر نہیں کرے گا ۔ ایک ایسا جوان بھی تیار رکھنا جو ان دونوں ماں بیٹی سے گفتگو کرتا رہے اور لشکر میں شامل عورتوں میں سے ایک ایسی عورت کا چناؤ بھی کرنا جوان دونوں کی خدمت پر مامورر ہے۔ جو جوان ان دونوں ماں بیٹی کو پڑاؤ کے خیمے میں لے کر آئے گا اس کو سمجھانا کہ ان دونوں ماں بیٹی سے کہے کہ اب اپنے آپ کو نصرانی ظاہر کریں اور وہ جوان انہیں یہ بھی کہے کہ ہم سب نصرانی ہیں اور پیشہ ور چروا ہے ہیں ۔ وہ جوان انہیں سمجھائے کہ یہ چرواہے اپنے ریوڑ کو لے کر عنقریب غرناطہ کی حدود تک جائیں گے اور یہ کہ اس ریوڑ کے اندر رہ کر وہ دونوں ماں بیٹی بھی حفاظت کے ساتھ غرناطہ میں داخل ہو کر محفوظ ہوسکتی ہیں اس پر مجاہد بن یوسف جس کی زبان کئی ہوئی تھی وہ بول نہیں سکتا تھا رات کی تاریکی میں اس کے چہرے پر ہلکی ہلکی سی مسکراہٹ نمودار ہوئی کچھ کہنا ہی چاہتا تھا کہ شاید رقیم بن خلاط کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا کہ مجاہد بن یوسف کسی کو یہ ساری باتیں کیسے سمجھائے گا۔ اس پر منذر بن طریف بولا اور کہنے لگا۔ امیر میں آپ کی پریشانی کا مطلب سمجھ گیا ہوں آپ فکر نہ کریں۔ میں ابھی جا کے ان جوانوں کا تعین کرتا ہوں جو قلعہ البارس کی مہم میں آپ کے ساتھ جائیں گے۔ اور ایک خاتون کو بھی مقرر کرتا ہوں جو ملکہ سوزان اور شہزادی روطہ کی خدمت پر مامور ہو گی ۔ آپ بے فکر

(جاری ہے)

-- مزید آگے پہنچایے --