غرناطہ کا چوپان (قسط نمبر 54)

غرناطہ کا چوپان (قسط نمبر 54)

لیا۔ اس پر رقیم بن خلاط بولا اور کہنے لگا۔ دیکھ منذر بن طریف۔ میرے بھائی اب بھی ہماری یہ ساری کاروائی میں ایک قباحت ہے جس کی تم نشاندہی نہ کر سکے۔ اس پر منذر نے پوچھا امیر وہ کیا۔ رقیم بن خلاط بولا اور کہنے لگا۔ سن میرے رفیق کار ۔ جب آس پاس کی بستیوں میں لوگوں کو یہ خبر ہوئی ہوگی کہ ہم نے حملہ آور ہو کر مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے تو المریہ کے لوگ بھی آئیں گے اور وہ ہمارے ہاتھوں مرنے والے اپنے نصرانی لوگوں کو پہچان جائیں گے اور ہمارا پول کھل جائے گا ہمارا سارا ہی کیا کرایا غارت ہو کر رہ جائے گا اور یہ بھی لکھ رکھو کہ ارغون کا حاکم جیمی اول ہمارے خلاف ضرور حرکت میں آئے گا۔ اس کے لئے ہمیں ایک کام کرنا ہو گا ۔ منذر بولا یا امیر وہ کیا۔ رقیم بن خلاط پھر کہہ رہا تھا۔
سن منذر۔ میرے بھائی ۔ ہمارے ریوڑ کا پڑاؤ یہیں رہے گا۔ میں اور تم آج رات المریہ کے قصبے کی طرف جائیں گے ہم آدھی رات کے قریب حرکت میں آئیں گے اور اپنے لشکر کے ساتھ المریہ کے قصبے پر حملہ آور ہوں گے ۔ المریہ میں جس قدر لوگ رہتے ہیں ان سب کا قتل عام کر دیں گے اور بستی کو آگ لگا کر خاکستر کر دیں گے ۔ المریہ کے حاکم کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیں گے۔ اس طرح نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ نہ المریہ نام کی بستی ہوگی نہ اس میں کوئی رہنے والا ہوگا نہ کوئی ہمارے ہاتھوں مرنے والے نصرانیوں کو پہچاننے والا ہو گا کہ وہ حقیقت میں مسلمان نہیں نصرانی ہیں ۔
رقیم بن خلاط کی اس تجویز پر منذر بن طریف کے چہرے پر خوشگوار مسکراہٹ نمودار ہوئی
تھی پھر وہ کہنے لگا۔ یا امیر یہ بہترین تجویز ہے اور اس پر عمل کر کے ہم اپنے سارے ہی راستوں کو صاف کر سکتے ہیں۔ اس پر رقیم بن خلاط بولا اور کہنے لگا اگر یہ ہے تو پھر لشکر کا پڑاؤ کرو تھوڑی دیر ستاتے ہیں اور پھر ہم اپنی کاروائی کی ابتدا کریں گے اور سنو منذر بن طریف میرے بھائی ہم بالدی گوتھ کی حیثیت سے المریہ کے قصبے پر حملہ آور ہوں گے۔ المریہ کو تباہ و برباد اور خاکستر کرنے کے بعد ہم ماضی کی طرح بالدی گوتھ کے خنجر وہاں چھوڑ دیں گے تا کہ ارغون کے کر اسے نیست و نابود کر دیا ہے۔ حکمران جیمی اول کو یہی دھو کہ ہو کہ یہ المریہ پر تالیہ کے باغی سردار بالدی گوتھ نے حملہ آور ہو . یہاں تک کہنے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے رقیم بن خلاط نے کچھ سوچا اس کے بعد وہ دوبارہ منذر بن طریف اور مجاہد بن یوسف کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔ اب اپنے ریوڑ اور جوانوں کو حرکت میں لاؤ اور اس کو ہستانی سلسلے کی پشت کی طرف جو کھلی وادیاں ہیں وہاں پڑاؤ

(جاری ہے)

-- مزید آگے پہنچایے --