تعاقب کرنے لگے تھے۔
ایسے میں گھات میں بیٹھا ہوا ر تیم بن خلاط حرکت میں آیا اور وہ درد اظہار پر دستک دیتے قربتوں کے لمحوں اور جنوں کی راتوں کو اپنی ٹھوکروں پر رکھتے جذبوں کی طرح گھات سے نکل کر تعاقب کرنے والوں کی پشت پر حملہ آور ہو گیا تھا۔
اپنے پہلے ہی حملے میں رقیم بن خلاط نے سینکڑوں دشمنوں کو موت کے گھاڑے اتار دیا تھا۔ اس طرح آگے آگے بھاگتے ہوئے مجاہد بن یوسف نے جب یہ دیکھا کہ اس کے امیر نے گھات سے نکل کر حملہ کر دیا ہے تو وہ بھی اپنے لشکر کے ساتھ پلٹا اور منہ سے عجیب سی آوازیں اور چیچنیں نکالتا ہوا دشمن پر یوں حملہ آور ہوا جیسے گردہستی کے خوابوں میں سرابوں کا نزول شروع ہو گیا ہو ۔ یا شام کی بے نوائی میں ارادوں کی سکینی اپنی پوری یلغار کے ساتھ حملہ آور ہوئی ہو۔ یہ لڑائی بھی کچھ زیادہ دیر تک جاری نہ رہ سکی۔ اب شمال کی طرف سے رقیم بن خلاط اپنے حصے کے لشکر کے ساتھ اور جنوب کی طرف سے مجاہد بن یوسف اپنے لشکریہ نکریوں کے ساتھ شاہراہ پر دشمن پر ٹوٹ پڑا تھا ۔ اس دو طرفہ سے تعاقب کرنے والے مسلح جوانوں کی حالت ایسی ہی تھی جیسے چیلوں کے سامنے بے بس چوزے دہشت زدہ ہو کر رہ گئے ہوں تھوڑی دیر کی کشمکش جدو جہد اور سعی کے بعد رقیم بن خلاط اور مجاہد بن یوسف نے سارے تعاقب کرنے والوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
اتنی دیر تک رقیم بن خلاط کا نائب دوئم منذر بن طریف بھی دور دور تک پھیلے ہوئے اپنے ریوڑ کو سمیٹ کر وہاں پہنچ گیا تھا اس نے جو شاہراہ پر لاشیں بکھری ہوئی دیکھیں تو گھوڑے بھگا تا ہوا اس جگہ آیا جہاں رقیم بن خلاط اور مجاہد بن یوسف کھڑے تھے پھر اس نے عجیب سی
عقیدت مندی میں رقیم بن خلاط کی طرف دیکھتے ہوئے کہنا شروع کیا۔
امیر محترم آپ نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیا ہے جس کا صلہ آپ کو خدا وند قدوس کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا۔ امیر محترم مجھے آپ کی توانائی ، تنومندی، زور آوری اور جنگی ممارست اور تجربے پر ناز ہے۔ میں اپنے آپ کو بڑا خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں آپ جیسے امیر کا نائب ہوں قسم خداوند قدوس کی مسلمانوں کا تعاقب کرنے والے نصرانیوں کا قتل عام کر کے آپ نے اپنی قوم کی بہترین خدمت کی ہے اگر آپ ایسا نہ کرتے تو تعاقب کرنے والے یہ نصرانی یقیناً ان سینکڑوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتے جواب ہمارے ریوڑ میں شامل ہو چکے ہیں
اور محفوظ ہیں ۔ یہاں تک کہنے کے بعد منذر بن طریف خاموش ہوا تب رقیم بن خلاط بولا اور کہنے لگا۔ منذر میرے بھائی یہ کام کر کے ہم نے کسی پر احسان نہیں کیا۔ یہ میرا فرض تھا جو مجھے بہر طور پر
