غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دو ماہ مکمل ہوگئے، دیرالبلاح، خان یونس، نصیرات اور بریج کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک روز میں مزید 110 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں انسانیت سوز اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 7 ہزار سےزائد بچوں سمیت فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 16 ہزار 248 جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 43 ہزار 600 سے متجاوز ہو چکی ہے، اسرائیل کی بلاتفریق بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے 7 ہزار 600 سے زائد افراد اب بھی دبے ہیں۔
اسرائیل افواج کی شہر اور رہائشی علاقوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری جاری رہی لیکن اسرائیلی ٹینکوں نے ایمبولینسوں پر بھی حملے کردیے، فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بار پھر فاسفورس بموں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ خان یونس شہر کو مکمل گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے خان یونس میں فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کی وارننگ کے ساتھ عالمی ادارہ صحت کو بھی جنوبی غزہ کا گودام چھوڑنے کا الٹی میٹم دیدیا گیا ہے۔ اسرائیلی حملوں کے جواب میں حماس کی جانب سے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں پر راکٹ حملوں میں مزید 10 اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوگئے۔ حماس کے دعویٰ کے مطابق اسرائیلی افواج پر کیے جانے والے حملوں میں 24 اسرائیلی ٹینک بھی تباہ کر دیے گئے۔
حماس کی جانب سے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں کے زیر قبضہ عمارت کو بارودی مواد سے تباہ کر دیا گیا جبکہ تل ابیب، عسقلان میں بھی راکٹ حملے کیے گئے۔اسرائیلی فوج نے حماس کے جوابی حملوں میں 2 میجر سمیت 5 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ادھر ایمسنٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال ہونے کے انکشاف کے بعد شہریوں پر غیرقانونی بمباری کی جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔