پیپلز پارٹی آج اپنا 56 واں یوم تاسیس منا رہی ہے، یوم تاسیس کی مرکزی تقریب کوئٹہ میں ہو گی جس سے بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے۔روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے سے مشہور ہونے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد 1967ء میں آج ہی کے روز لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر رکھی گئی، پیپلز پارٹی کے جیالے آج بھی پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار بھٹو کی ولولہ انگیز تقریروں کے سحر میں مبتلا ہیں، بے نظیر بھٹو شہید کی یادیں بھی دلوں میں زندہ ہیں۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امیر طبقے کے بجائے عام آدمی کے مسائل پر زور دیا، کسانوں اور مزدوروں کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی دی، یہی وجہ تھی کہ پیپلز پارٹی عوام کے اندر مقبول جماعت کے طور پر ابھری مگر ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد پیپلز پارٹی پر مشکل ترین وقت آیا، ضیاءالحق کے مارشل لاء میں جیالوں نے کوڑے کھائے اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔
ضیا دور کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو نے پارٹی کی قیادت سنبھالی تو عوام نے ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ہی ویلکم کیا، ملک کو ایٹمی قوت بنانے اور 1973ء کا آئین دینے جیسے عظیم کارناموں کا سہرا پیپلز پارٹی ہی کو جاتا ہے تاہم ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے بعد عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے پیپلز پارٹی اپنے مسائل میں گھر گئی۔
بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد قیادت کا مسئلہ رہا تو کبھی قیادت میں اختیارات کا تنازع یا پھر دیگر سیاسی جماعتوں سے مقابلے کا چیلنج درپیش رہا، چاروں صوبوں کی زنجیر قرار دی جانے والی پیپلز پارٹی ہر دور میں کسی نہ کسی بحران سے گزری، آج تاثر عام ہے کہ پارٹی ایک صوبے تک محدود ہو کر رہ گئی ہے، اب دیکھنا ہے کہ نوجوان قیادت ایک بار پھر عام آدمی کا اعتماد کیسے حاصل کرتی ہے۔