کیا آپ اکثر باتیں یا چیزیں رکھ کر بھول جاتے ہیں؟ تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ کی ہی ایک عادت ہو۔جی ہاں اکثر فکرمند رہنا یادداشت کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں یہ جائزہ لیا گیا تھا کہ اکثر پریشان یا فکرمند رہنے والے افراد کی یادداشت کیسی ہوتی ہے۔
اس مقصد کے لیے لوگوں سے سروے کرکے معلوم کیا گیا کہ انہیں اپنی زندگی کے مختلف واقعات کس حد تک یاد ہیں اور پھر اس کا موازنہ 5 شخصی خصوصیات جیسے کسی منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار، باہری دنیا میں دلچسپی، صاف گوئی، حالات سے مطابقت اور شعوری آگاہی سے کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مخصوص شخصی خصوصیات کسی فرد کی یادداشت پر اثرانداز ہوتی ہیں۔تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ فکرمند اور چڑچڑے رہتے ہیں وہ یادداشت کے ٹیسٹوں میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار کو اکثر نفسیاتی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے ، جس سے ممکنہ طور پر یادداشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اسی طرح حالات سے مطابقت پیدا کرنے والی خصوصیت کو بھی یادداشت کی کمزوری سے منسلک کیا گیا مگر محققین کے مطابق ابھی اس کی وجہ واضح نہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد صاف گو ہوتے ہیں یا معمولات سے ہٹ کر چیزوں میں دلچسپی محسوس کرتے ہیں، ان کی یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔محققین کے خیال میں دماغ اور جسم کو متحرک کرنے والی سرگرمیوں سے وقت گزرنے کے ساتھ یادداشت کو فائدہ ہوتا ہے۔
ایسے افراد کے دماغ اور جسم میں ورم کی شرح بھی کم ہوتی ہے جس سے بھی یادداشت کو فائدہ ہوتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل پرسنلٹی اینڈ Individual Differences میں شائع ہوئے۔