غزہ کی پٹی بچوں کے لیے دنیا کی سب سے خطرناک جگہ” بن چکی ہے۔ غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر سے اب تک 5,300 سے زیادہ بچے مارے جا چکے ہیں، یہ تعداد اسرائیلی بمباری سے ہونے والی اموات کی 40 فیصد بنتی ہے اور اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی اموات کی مثال نہیں ملتی۔یہ کہنا ہے یونیسیف کی خاتون ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا،انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم غزہ میں اعلان کردہ جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کرتی ہیں کہ اس معاہدہ سے پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل بھی بڑھ جائے گی۔
تاہم کیتھرین رسل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے ایک تقریر میں کہا کہ غزہ میں محدود جنگ بندی کافی نہیں ہے ، یہ جنگ اور بچوں کا قتل عام فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے زور دیا کہ غزہ میں بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی وسائل کی ضرورت ہے، پٹی کے 23 لاکھ مکینوں میں سے 17 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں، ان بے گھر ہونے والوں میں بھی نصف بچے ہیں اور یہاں دو تہائی سے زیادہ ہسپتال غیر فعال ہوگئے ہیں۔خیال رہے بدھ کی صبح اسرائیل نے چار روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔