چین میں ہونیوالی سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک کے وزرا کی بیٹھک میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں امن بحالی کیلئے چین نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروادی ۔
میڈیا کے مطابق سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے وزرا کے وفد نے پیر کے روز چین کے دارالحکومت بیجنگ کا دورہ کیا جہاں وزرا نے اہم ملاقات کی ، اس بیٹھک کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت رکوانے اور علاقے میں انسانی امداد کی بحالی کیلئے دوروں کا پہلا قدم قرار دیا گیا ہے، اس دوران وزرا نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے عرب اور مسلم ممالک کے وزرا کے وفد کو بتایا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی میں مدد کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
چینی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایک بڑی انسانی تباہی سامنے آ رہی ہے جو دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کرے گی، بین الاقوامی برادری کو غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہیئں۔اس حوالے سے سعودی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو ذمے داری کے مظاہرے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں سعودی عرب غزہ میں اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے امریکا اور اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔ وزرا کے وفد کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت رکھنے والے ممالک کے عہدیداروں سے بھی ملاقات ہوگی جس میں مغرب پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ اسرائیل کے اس مؤقف کو مسترد کرے کہ وہ غزہ میں اپنے حق دفاع میں حملے کررہا ہے۔اس بیٹھک میں سعودی عرب، اردن، مصر، انڈونیشیا اور فلسطین کے وزرا سمیت او آئی سی کے اور دیگر حکام شامل تھے۔
بیجنگ کے بعد یہی وزراء دوسرے کئی ممالک کا بھی دورہ کریں گے تاکہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر غزہ کے لوگوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنائی جائے۔یاد رہے کہ رواں ماہ سعودی دارالحکومت ریاض میں بھی غزہ کے معاملے پر اسلامک عرب سمٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں عالمی عدالت انصاف پر زور دیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کرے۔واضح رہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں اہداف پر مسلسل بمباری اور زمینی حملے کر رہا ہے جس میں اب تک 13 ہزار فلسطینی شہید اور 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔