اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں خوراک کے بہت بڑے بحران اور بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ خوراک نے گزشتہ روز کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک ضرورت کی صرف 10 فیصد اشیا ءغزہ میں داخل ہوئی ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سینڈی میکین نے کہا ہے کہ خوراک اور پانی کی ترسیل غزہ میں نہ ہونے کے برابر ہے اور ضرورت کی اشیا کی نہایت قلیل مقدار بارڈر سے داخل ہو رہی ہے۔
سردی کی شدت میں اضافہ، غیرمحفوظ گھر اور صاف پانی کی کمی کی وجہ سے عام شہریوں کو فوری قحط کے خطرے کا سامنا ہے اور اس وقت لوگوں کی خوراک کی ضروریات صرف ایک فعال بارڈر کراسنگ سے پورا کرنا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ واحد امید غزہ میں خوراک پہنچانے کے لیے ایک اور راستہ کھولنا ہے، عالمی ادارہ خوراک کے ایک اور اہلکار نے کہا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو غزہ بھوک کی جہنم میں گرنے والا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے اشتراک سے کام کرنے والی غزہ کی آخری بیکری بھی رواں ہفتے ایندھن کی غیر موجودگی کی وجہ سے بند ہوگئی تھی ، ادارے کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں ان کے اشتراک سے کام کرنے والے تمام 130 بیکریز بند ہوگئی ہیں، غزہ کے لوگوں کی بنیادی خوراک، روٹی کی غزہ میں انتہائی قلت ہے یا یہ بہت سارے علاقوں میں بالکل ناپید ہوگئی ہے۔ایندھن کے بحران انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد کے آپریشن اور خوراک کی تقسیم کو بھی بری طرح سے متاثر کیا ہے۔