عام انتخابات فروری میں کرانے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش

عام انتخابات فروری میں کرانے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش

سپریم کورٹ میں ملک میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تین رکنی بنچ درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے دوران ‏تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صدر اور الیکشن کمیشن کی ملاقات کی منٹس عدالت کو کچھ دیر فراہم کر دیتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر کیس کو آخر میں ٹیک اپ کر لیتے ہیں، ‏پہلے ہم روٹین کے مقدمات سن لیں، بعد میں انتخابات کیس سنیں گے۔

اس موقع پر سماعت میں کچھ دیر کیلئے وقفہ کر دیا گیا۔وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے چیف الیکشن کمشنر کا الیکشن کی تاریخ سے متعلق خط عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ صدر مملکت اور الیکشن کمیشن وفد ملاقات کے منٹس بھی عدالت میں پیش کر دیئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت میں پیش کئے گئے ریکارڈ پر صدر کے دستخط نہیں ہیں، صدر مملکت نے دستخط کیوں نہیں کئے، پہلے ان دستاویز پر صدر مملکت کے دستخط کروائیں، پھر آپ کو سنتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں اور الیکشن کمیشن کے نمائندے بھی موجود ہیں، صدر مملکت کی طرف سے یہاں کوئی نہیں ہے اور آفیشلی دستخط بھی نہیں ہیں، صدر مملکت نے نے دستخط کیوں نہیں کئے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر مملکت نے اپنی رضا مندی کا لیٹر الگ سے دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ صدر مملکت کی رضا مندی کا خط کہاں ہے، ایوان صدر یہاں سے کتنا دور ہے، ہم ایسے نہیں چھوڑیں گے، صدر مملکت کی آفیشلی تصدیق ہونی چاہیے۔ان ریمارکس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے صدر مملکت کے دستخط ہونے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

-- مزید آگے پہنچایے --