انضمام الحق نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انضمام الحق نے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جب الزامات لگے تھے تو بورڈ سے میری بات ہوئی تھی اور ان سے کہا تھا کہ اگر کوئی شک ہے تو اس پر انکوائری ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بورڈ نے انہیں بتایا کہ ہم نے 5 رکنی کمیٹی بنا دی ہے، کمیٹی بنی ہے تو اس دن تک میں مستعفی ہوجاتا ہوں اور کمیٹی اپنی تحقیقات مکمل کرے اور چیزیں جیسے مکمل ہوجاتی ہیں تو اس کے بعد میں پی سی بی کے ساتھ بیٹھ جاؤں گا۔
انضمام الحق نے کہا کہ ہم کرکٹر ہیں، مجھے بہتر لگا کہ اگر میرے اوپر کسی چیز کی انکوائری ہے تو میرا عہدہ ایسا ہے کہ مجھے مستعفی ہونا چاہیے اور انکوائری کو آرام سے کرنے دینی چاہیے اور جو بھی نتیجہ آئے پھر اس کو دیکھ لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹر کی حیثیت سے میرا کردار جج کا ہے کیونکہ سارے لڑکوں کے فیصلے کرتا ہوں، اس لیے اگر میرے اوپر سوال اٹھے گا بہتر ہے کہ میں ایک طرف ہوجاؤں اور پی سی بی اپنی انکوائری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد میں ہر چیز کے لیے دستیاب ہوں، اس حوالے سے پی سی بی کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس وقت میں محسوس ہوا کہ مجھے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ ’بورڈ نے ٹیم کے انتخاب کے عمل سے متعلق میڈیا میں رپورٹ ہونے والے مفادات کے ٹکراؤ کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’کمیٹی اپنی رپورٹ اور سفارشات پی سی بی کی انتظامیہ کو جلد پیش کرے گی‘۔الزامات کے حوالے سے سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ اس سے تکلیف ہوتی ہے، لوگ بغیر تحقیق کے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، جس نے بھی بات کی ہے، اس کو ثبوت بھی دینا چاہیے اور اس طرح کی چیزیں نہیں ہونی چاہیے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ میں نے پی سی بی سے بھی کہا تھا اس کی تحقیق کریں، کیونکہ سایا کمپنی یا جو بھی ہے، اس کی تحقیقات کریں اور صحیح صورت حال سامنے آجانی چاہیے اور لوگوں کے سامنے بھی آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں انسان ہوں اور انسان اس طرح کی چیزوں پر دلبرداشتہ ہوتا ہے، کسی پر بھی ایسے الزامات لگیں تو اس کو تکلیف ہوتی ہے اور میرا 30 سال کا کیریئر ہے اور اس کے بعد 15 سال سے لوگ مجھے جانتے ہیں، میں اس طرح کا آدمی نہیں ہوں جس کو لوگ نہیں جانتے ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ پھر اگر ایسے الزامات لگیں تو دکھ ہوتا ہے۔