امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اکانومی کی طرف بڑے پیمانے پر پیش رفت اور بدلتا ہوا سماجی ماحول پاکستان میں خواتین کاروباری شخصیات کی تعداد میں اضافے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوبیس کروڑ کی ملکی آبادی میں انیس کروڑ موبائل صارفین کی کثیر تعداد کا ہونا نہ صرف ملک کی خواتین کو کاروبار ی سرگرمیوں میں آگے بڑھنے بلکہ فنٹیک اور آئی ٹی کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو وسعت دینے اور روایتی اور غیر روایتی رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل فراہم کرنے کے حوالے سے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی مالی نظام میں مکمل طور پر شمولیت ہمارا مقصد ہے۔
سفیر مسعود خان نے یہ باتیں جان ہاپکنز یونیورسٹی سکول آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے محققین کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے حال ہی میں "پاکستانی خواتین کس طرح ٹیکنالوجی کو انٹرپرینیورشپ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں "کے موضوع پر ریسرچ کی ہے۔ اس گروپ میں ایسٹل تھامس، فاطمہ ندائے، ایشانی سریواستو اور یران زا شامل تھے۔ یہ ریسرچ اٹلانٹک کونسل میں جنوبی ایشیا کی ٹیم اور امریکن پاکستان فاؤنڈیشن کے تعاون سے کی گئی۔
گروپ نے سفیر پاکستان مسعود خان کو ان کے دورہ پاکستان، خواتین کاروباری شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں، تحقیق کے لیے اپنائے گئے طریقہ کار، تحقیق کے نتائج اور سفارشات کے حوالے سے بریف کیا۔ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستانی خواتین اپنے کاروباری منصوبوں پر عمل درآمد کرانے، اپنے کاروبار کو فروغ دینے اور مالی لین دین کو آسان بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہیں۔ ریسرچ میں اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ خواتین کی سمارٹ فونز اور انٹرنیٹ تک رسائی بڑھانے۔
خواتین کاروباری شخصیات کی مالی نظام میں شمولیت کو آسان بنانے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور خواتین کاروباری شخصیات کے درمیان براہ راست روابط کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ طویل المدتی اقدامات میں ضوابط اور کاروباری نظام میں صنفی حساسیت کو فروغ دینے اور اس پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ سماجی رویوں میں تبدیلی لانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
سفیر پاکستان نے ایک ایسے موضوع پر تحقیق کرنے کہ جو حکومت پاکستان کے لیے ایک ترجیحی امر ہے پر تحقیق کرنے پر طلباء کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے مختلف شعبوں میں پاکستانی خواتین کی نمایاں پیش رفت اور حاصل ہونے والی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔
مسعود خان نے کہا کہ خواتین کو مکمل طور پر ملکی افرادی قوت میں شامل کرکے ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس حوالے سے ٹیکنالوجی اور آئی ٹی پر مبنی سلوشنز تک ان کی زیادہ سے زیادہ رسائی کو آسان بنا کر انہیں مالی طور پر بااختیار بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی انٹرپرینیورشپ کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان نے فن ٹیک کمپنیوں کے لیے خاص طور پر ملک کے دور دراز علاقوں میں خواتین کی مالی نظام میں شمولیت کو آسان بنانے کے لیے مختلف پراڈکٹس متعارف کرانے کا ایک بہت بڑا موقع فراہم کیا ہے۔