بھارت کی شمالی ریاستوں میں بارش اور سیلابی صورتحال نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوگئے۔بھارتی میڈیا کےمطابق مون سون بارشوں نے شمالی ریاستوں کو شدید متاثر کیا ہے جہاں دارالحکومت نئی دہلی میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے سبب دریائے یمونا میں پانی کی سطح خطرناک حد کو چھورہی ہے۔گزشتہ روز دریا میں پانی کی سطح 205 میٹر سے اوپر ہوگئی جو دریا کا خطرناک لیول ہے جب کہ ہریانہ میں بارشوں کی وجہ سے دریا میں مزید پانی چھوڑا گیا ہے جس سے منگل کی صبح اس کی سطح 206 میٹر سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق دریا کا ہائی فلڈ لیول 207.49 میٹر ہے جب کہ دریا میں مزید پانی آنے کی توقع ہے جو خطرناک صورتحال پیدا کرسکتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بارشوں سے سب سے زیادہ نقصانات ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور دہلی میں ہوئے ہیں جہاں سیلابی ریلے گاڑیوں کو بہا لے گئے، پل ٹوٹ گئے اور سڑکوں میں گڑھے پڑ گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکام نے سیلابی صورتحال کے خدشے کے پیش نظر نشیبی علاقوں سے لوگوں کی منتقلی شروع کردی ہے جنہیں شہر کے مختلف علاقوں میں لگائے گئے ریلیف کیمپوں میں رکھا جائے گا۔نئی دہلی کی حکومت نے سیلابی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے 16 کنٹرول روم قائم کیے ہیں جو دریائے یمونا میں پانی کی سطح پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔
نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ 40 سالوں کے بعد نئی دہلی میں اس طرح کی بارشیں ہورہی ہیں، آخری مرتبہ نئی دہلی میں 1982 میں شدید بارشیں ریکارڈ کی گئی تھیں جو 24 گھنٹوں میں 169 ملی میٹر تھی، اس لیے شہر کا ڈریننگ سسٹم اس طرح ڈیزائن نہیں کیا گیا جو اتنی بارشیں برداشت کرسکے۔
بھارتی میڈیا کا بتانا ہےکہ محکمہ موسمیات نے ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، اتراکھنڈ، ہریانہ، دہلی، اترپردیش اور راجستھان میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔بھارتی میڈیا کےمطابق شدید بارشوں نے شمالی ریاستوں میں معمولات زندگی بری طرح متاثر کیے ہیں جہاں آرمی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس متاثرہ ریاستوں میں ریلیف آپریشن کررہی ہے۔
شمالی ریاستوں میں متعدد دریا بھر چکے ہیں اور پانی شہر کی سڑکوں پر آگیا ہے جب کہ بارشوں کی وجہ سے رہائشی عمارتیں زیر آب ہیں۔ریاست اتر کھنڈ میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے متعدد سڑکیں اور ہائی ویز بند ہیں جب کہ دریا میں پانی کی سطح بھی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔